کیچ: جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنا جاری، کل تربت میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

300

کیچ کے علاقے سامی میں سی پیک شاہراہ پر لاپتہ واحد بخش کے لواحقین اور حکومتی وفد کے درمیان مزاکرات ایک بار پھر ناکام ہوگئی۔

لواحقین نے بازیابی کی شرط رکھی تو کمشنر مکران نے 10 فروری تک وقت مانگا۔

خیال رہے کہ سامی سے ایک ہفتہ قبل لاپتہ کیے گئے 65 سالہ واحد بخش ولد پیر محمد کی جبری گمشدگی کے خلاف سامی میں سی پیک شاہراہ ایم ایٹ پر ایک ہفتے سے دھرنا دیا جارہا ہے جس کے باعث تربت کا زمینی رابطہ کوئٹہ، خضدار، قلات اور پنجگور سے منقطع ہے جب کہ اس دوران بڑی تعداد میں مسافر پھنسے ہوئے ہیں اور مال بردار گاڑیاں ایک ہفتے سے سامان سے لدے کھڑے ہیں۔

اتوار کو کمشنرمکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے سابق صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی کے ہمراہ دھرنا گاہ پر فیملی کے ساتھ مزاکرات کی اور 10 فروری تک ان کے بازیابی کے لیے وقت مانگا جب کہ جمعہ کی شب دھرنا پر پولیس کی کریک ڈاؤن اور حق دو تحریک حق پرست کے سربراہ محمد یعقوب جوسکی کی رہائی اور ان پر قائم مقدمات ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن لاپتہ واحد بخش کی بیٹی نے یہ پیش کش رد کرکے اپنے والد کی بروقت بازیابی اور انہیں باحفاظت دھرنا گاہ پہنچانے کی صورت میں احتجاج ختم کرنے کی شرط رکھی جس پر حکومتی وفد ایک دفعہ پھر ناکام واپس لوٹا۔

جمعہ کی شب پولیس نے دھرنے پر دھاوا بول دیا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ رات چار بجے پولیس اور لیویز فورس نے دھرنا گاہ پر دھاوابول کر زبردستی روڈ کھولنے کی کوشش میں خواتین پر تشدد کی اور دھرنا کے منتظم محمد یعقوب جوسکی کو گرفتار کیا۔

محمد یعقوب جوسکی اس وقت سرکاری ہسپتال میں زیر علاج ہیں انہوں نے پولیس کی طرف سے خود پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔

اتوار کو مشتعل گاڑی ڈرائیورز نے سڑک کھولنے اور زبردستی اپنی گاڑیاں گزارنے کے لیے احتجاج پر بیٹھی خواتین پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کی جس سے ایک خاتون زخمی ہوگئیں۔

تربت۔ لاپتہ افراد کے لواحقین نے کل شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا۔

دریں اثنا ڈی بلوچ پوائنٹ پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دھرنا جاری ہے۔ منتظمین نے کل بروز پیر تربت میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے تاجر برادری، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں سے شٹرڈاؤن ہڑتال کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔