کسانوں کا احتجاج، انڈین حکومت کا سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم

182

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے انڈیا میں جاری کسانوں کے احتجاج سے متعلق درجنوں اکاؤنٹس کو بند اور پوسٹس کو ہٹانے کے حکومتی حکمنامے سے ’عدم اتفاق‘ کا اظہار کیا ہے۔

اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈین حکومت نے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ایکس کی انتظامیہ سے ’بعض اکاؤنٹس اور پوسٹس‘ کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا ہے تاہم ایکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس سے اتفاق نہیں کرتی اور آزادی اظہار رائے کی بنا پر پوسٹس کو نہیں روکنا چاہیے۔

ایلون مسک کے زیرِ نگرانی کام کرنے والی ایکس انتظامیہ نے اپنے پلیٹ فارم پر انڈین حکومت کے ایگزیکٹیو آرڈر شائع کیے بغیر پوسٹ میں جواب دیا۔

انڈین این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایکس کی گلوبل افیئرز ٹیم کا کہنا ہے کہ ’وہ قانونی پابندیوں کی وجہ سے حکومت کا ایگزیکٹیو آرڈر اپنے پلیٹ فارم پر شائع نہیں کر سکتے تاہم ان کا ماننا ہے کہ اس کو عوام کے سامنے لانا شفافیت کے لیے بہت ضروری ہے۔‘

انڈین حکومت کی جانب سے ایکس کے جواب پر ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

حکومت کی جانب سے ایکس کو جاری کیے گئے آرڈرز میں ایسے اکاؤنٹس اور پوسٹس شامل ہیں جن سے متعلق جرمانوں اور سزاؤں کا ذکر ہے۔

اس کے جواب میں ایکس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’آرڈرز کی تعمیل کے ضمن میں ہم ان کاؤنٹس اور پوسٹس کو صرف انڈیا میں  روکیں گے۔ ہم ایسے اقدامات سے اتفاق نہیں کرتے اور یہ مؤقف برقرار رکھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کو ان پوسٹس تک بڑھایا جانا چاہیے۔‘

ایکس کے مطابق ’ہمارے مؤقف سے مطابقت رکھنے والی ایک رٹ، جس میں حکومت کے احکامات کو چیلنج کیا گیا ہے، زیرِ التوا ہے۔ ہم نے متاثرہ صارفین کو اپنی پالیسیوں کے مطابق ایسی کارروائیوں کا نوٹس بھی جاری کیا ہے۔‘

سال 2021 میں بھی ایکس (اس وقت کا ٹوئٹر، جو کسی اور انتظامیہ کے نیچے کام کرتا تھا) نے انڈین حکومت کی جانب سے بھیجے گئے خطوط پر اعتراض کیا تھا اور ’آزادی اظہار رائے کے لیے ممکنہ خطرے‘ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اس پر انڈین حکومت کی جانب سے اسے کہا گیا کہ ’وہ دنیا کی سب سے بڑی جہوریت پر شرائط عائد کرنے کے بجائے زمینی قوانین کی تعمیل کرے۔

خیال رہے انڈیا میں ان دنوں کسانوں کا احتجاج جاری ہے جو دارالحکومت دہلی کی طرف مارچ کر رہے ہیں، ان پر بدھ کو ہریانہ میں آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جس سے ایک کسان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حکومت نے کسانوں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے تاہم کسان فصلوں کی امدادی قیمت کے حوالے سے قانون بنانے پر مصر ہیں۔