پاکستانی عام انتخابات: مقبول پارٹیوں کا نتائج ماننے سے انکار

308

عام انتخابات 2024 میں بلوچستان کے بڑے اور پرانے کھلاڑی میدان سے باہر نتائج ماننے سے انکار، پارلیمنٹ بائیکاٹ سمیت احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل پارٹی، پشتونخوا میپ کے درجنوں امیدوار اپنے حلقوں سے ہار گئے، پاکستان کے مرکزی جماعتیں، پاکستان پیپلز پارٹی جمیعت علماء اسلام اور پاکستان مسلم لیگ نون کے امیدوار کامیاب قرار پائے-

بلوچستان کے قوم پرست پارٹیاں اس بار عام انتخابات میں متوقع نتائج حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد پاکستان فوجی نواز پارٹیوں پر دھاندلی اور اسٹابلشمنٹ کی جانب سے بلوچستان میں نتائج کی ردبدل کا الزام عائد کیا ہے انتخابی نتائج کے خلاف مختلف علاقوں میں احتجاج جاری-

کوئٹہ کمشنر ہاؤس کے سامنے دھرنے پر بیٹھے نیشنل پارٹی کے رہنماء ساجد ترین نے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چئیرمین عبدالخالق ہزارہ اور پی ٹی آئی امیدوار پی بی 41 غفار کاکڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا جو سیٹیں پیسوں کی طاقت سے خریدی گئی ہیں اس پر لعنت بھیجتے ہیں 25 فیصد پولنگ اسٹیشن پر میٹیریل موجود نہیں تھا اگر سلیکشن کرنی تھی تو ووٹ کیوں کروائے نگراں حکومت کو ہی دو سال اور چلا لیتے، ہم بڑی شاہراہوں کو بند کریں گے اور ساتھیوں سے مشاورت کے بعد آئیندہ کا لائے عمل طے کریں گے-

اس موقع پر چیئرمین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہمیں جعلی لیڈر فراہم کئے جاتے ہیں آر او اور ڈی آر او کے سامنے یہ پیراشوٹر ٹھپے لگا رہا تھا ہمارے پاس ویڈیو موجود ہے ساڑھے چارسو ووٹ کو 4000 بنا رہے ہیں آپ عوام اور اداروں کے درمیان غلط تاثر پیدا کررہے ہیں لیڈر شپ نیچے طبقے سے بنتی ہے ورنہ کچھ نہیں ہو سکتا ہے ہم ان اسمبلیوں سے بہت بالاتر ہیں اور ہم عدالت جائینگے۔

دوسری جانب نیشنل پارٹی نے امیدواروں کے نتائج کے اعلان میں تاخیر کے خلاف کوئٹہ میں سریاب روڈ جبکہ کیچ میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کی آفس کے سامنے احتجاجاً ریکارڈ کرائی-

اس موقع پر سابق حکمران پارٹی نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے نیشنل پارٹی کے دیگر رہنماؤں جنرل جان محمد بلیدی نے نیشنل پارٹی مکران ریجن کے ریجنل سیکرٹریٹ میں ہنگامی پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار کردیا ہے-

نیشنل پارٹی نے انتخابی عمل میں مداخلت، دھاندلی اور نتائج کی تبدیلی کے خلاف 10 فروری کو بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے، رہنماؤں کے مطابق احتجاجی تحریک کے دوران بلوچستان بھر میں مظاہرے، دھرنے، شٹرڈآؤن وپہیہ جام کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں پیش کی جائیں گی-

بلوچ قوم پرست پارٹیوں کے علاوہ اس بار پشتون قوم پرست پارٹی بھی میدان فتح نہیں کرسکی، پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں جانے سے انکار کردیا ہے-

محمود خان اچکزئی کے مطابق پاکستانی خفیہ اداروں کے لوگوں نے امیدواروں سے کروڑوں روپے لیکر انھیں زبردستی اور دھاندلی سے کامیاب بنائیں ہیں، جمہوریت اور آزادی کیلئے کل سے ہر گلی میں ہماری پارٹی تحریک شروع کرینگے پاکستانی پارلیمنٹ بکاؤ مال بن گئی، اس پارلیمنٹ میں ہم نہیں جائیں گے، لوگ ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھنا چاہتے ہیں لیکن پھر بھی پر امن رہینگے۔

پشتون رہنماء نے مزید کہا 48 گھنٹے میں تین بار نتائج میں تبدیلی کیے، 20 ہزار تک ووٹوں تک کی تبدیلیاں کی گئیں۔ چیف الیکشن کمشنر اس صورتحال میں مداخلت کریں، مزاحمتی تحریک اور پر امن احتجاج ہمارا حق ہے، جس کا آغاز جلد کریں گے ہمارے 6 امیدوار جیت رہے تھے جن جیت کو ہار میں تبدیل کردیا گیا۔