بولان کے علاقے مچھ میں گذشتہ دنوں جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے افراد میں ایک کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
سول ہسپتال کوئٹہ میں رکھی گئی نعش کے ورثاء کا تاحال پتہ نہیں چل سکا ہے۔
پاکستانی حکام نے مچھ حملے کے دو روز بعد دعویٰ کیا تھا کہ جھڑپوں میں مارے جانے والے پانچ افراد کی لاشیں ملی ہے تاہم گذشتہ دنوں مذکورہ پانچ لاشوں میں سے چار کی شناخت جبری لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی۔
اس حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سول اسپتال کوئٹہ سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ لاشیں لاپتہ افراد کی تھیں جن کے نام ہماری فہرستوں میں تھے۔ مچھ واقعے کے بعد اس وقت 5 افراد کی ایسی لاشیں لائی گئی ہیں جن میں سے 4 لاشوں کو ان کے لواحقین نے شناخت کیا ہے جو پہلے سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر گمشدہ تھے۔
تنظیم کے مطابق جن چار لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے ان میں بشیر احمد مری ولد حاجی خان اور ارمان مری ولد نہال خان مری جنہیں 2 جولائی 2023 کو جبری طور پر اٹھایا گیا تھا، اور صوبیدار ولد گلزار خان ہرنائی بازار سے 9 ستمبر 2023 کو جبری گمشدہ کیا گیا تھا جن کے لواحقین نے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کرتے ہوئے ان کی بازیابی کا مطالبہ کیا تھا اور چوتھی لاش کی شناخت شکیل احمد ولد محمد رمضان سکنہ زہری سے ہوئی جن کے خاندان کے مطابق انہیں 4 جون 2023 کو جبری گمشدہ کیا گیا تھا-
بی وائے سی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مچھ حملے کے بعد جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ریاست مسلح افراد کی کارروائیوں کو جواز بناکر لاپتہ افراد کو قتل کرکے غیر انسانی عمل کا ارتکاب کر رہی ہے۔ ریاست ایک جھوٹے بیانیے پر بلوچ نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہیں۔