اتوار کے روز امریکہ نے عندیہ دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ روکنے سے متعلق کوئی بھی قرارداد ویٹو کر دی جائے گی۔ اسی تناظر میں غزہ میں جنگ بندی کی کوشش میں مصروف قطر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے سیزفائر کے لیے جاری کوششوں کو دھچکا پہنچا ہے۔
قطر اور مصر کوشش کر رہے تھے کہ کسی طرح اسرائیل اور حماس کو فائربندی کے کسی معاہدہ پر راغب کیا جائے۔ اسی تناظر میں یہ مطالبات کیے جا رہے تھے کہ غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح، جہاں اس وقت قریب ڈیڑھ ملین فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں، وہاں کوئی بڑی فوجی کارروائی نہ کی جائے، کیوں کہ اس سے عام شہری شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ سے حماس کے مکمل خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ گزشتہ شب غزہ سٹی کے وسطی شہر دیرالبلاہ میں اسرائیلی حملوں میں دس فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں گیارہ سو چالیس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر لے گئے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی فوجی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ ان کارروائیوں میں اب تک اٹھائیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
رفح میں کارروائی نہیں رکے گی
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ قاہرہ میں حماس کے ساتھ عارضی فائربندی کے مذاکرات کامیاب ہو بھی گئےتب بھی اسرائیلی فوج رفح میں کارروائی کرے گی۔ عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ رفح میں فوجی کارروائی نہ کرے کیوں کہ اس کے نتیجے میں بہت بڑی تعداد میں جانی نقصان ہو سکتا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اس کا مطلب ‘جنگ ہارنا‘ ہوگا۔
نیتن یاہو کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب تل ابیب میں ہزاروں افراد نے ایک مرتبہ پھر حکومت پر یرغمالیوں کو فراموش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے فوری انتخابات کا مطالبہ کیا۔
سلامتی کونسل میں قرارداد
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اگلے ہفتے ممکنہ طور پر غزہ میں سیزفائر کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی جانا ہے تاہم واشنگٹن نے ابھی سے اس کے خلاف اپنی رائے دی ہے۔ اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ”امریکہ اس قرارداد کے مسودے میں درج اقدامات کی حمایت نہیں کرتا اور اگر یہ اس حالت میں سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تو یہ منظور نہیں ہو گی۔‘‘
واضح رہے کہ الجزائر نے اس قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے، جس میں انسانی بنیادوں پر فوری فائربندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم امریکہ کا موقف ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے چھ ہفتے کی فائربندی کی حمایت کرے گا۔