بلوچ نیشنل موومنٹ کے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ شہید ڈاکٹرمنان بلوچ اور ان کے ساتھ شہید ہونے والے اشرف بلوچ ، بابو نوروز ، حنیف بلوچ اور ساجد بلوچ کے آٹھویں یوم شہادت کی مناسبت سے 30 جنوری کو بی این ایم کے آواران-مشکے ھنکین ، کیچ-گوادر ھنکین اور 31 جنوری کو مرکز کی طرف سے یادگاری پروگرامات کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا شہید ڈاکٹرمنان نے بلوچ نیشنل موومنٹ کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ چاہتے تھے کہ بی این ایم میں ادارہ سازی ہو۔ آج اگر آپ زندہ ہوتے اور بی این ایم کے مختلف اداروں کو فعالیت کرتے ہوئے دیکھتے تو آپ کو سب سے زیادہ خوشی ہوتی۔ بی این ایم کی اب تک کی تاریخ میں شہید واجہ غلام محمد سے بہتر چیئرمین نہیں گزرا اور شہید ڈاکٹرمنان سے بہتر سیکریٹری جنرل۔
انھوں نے کہا کہ بی این ایم ایک نظریاتی سیاسی جماعت ہے۔ شہید غلام محمد ، شہید ڈاکٹر منان اور شہید بانک کریمہ یقینا بلند کردار شخصیات تھے لیکن ہمیں اپنے صفوں ان شخصیات سے بھی بڑے شخصیات پیدا کرنے ہیں۔آزادی کا سفر طویل ہے کوئی کسی کا متبادل نہیں ہوسکتا لیکن ہمیں اپنے شہداء کی سوچ اور نظریے کو ترقی دینا ہے۔پارٹی نظم و ضبط کی پابندی کرنی ہے اور اختلاف رائے کو خنداں پیشانی سے قبول کرنا ہے۔
ڈاکٹر نسیم نے مزید کہا شہداء کو یاد کرنے کا حق صرف اس سے ادا نہیں ہوتا کہ ہم محض زبانی ان کو خراج تحسین پیش کریں بلکیں شہداء کو یاد کرنا یہ ہے کہ ہم ان کے نظریات پر عمل کریں۔
بی این ایم کے جونیئر وائس چیئرمین بابل لطیف نے شہید ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ڈاکٹر منان نے اپنے آپ کو قومی سیاست کے لیے تراشا تھا۔ آپ کو کتابوں سے محبت تھی اور اپنے ساتھیوں کو مطالعے کی ترغیب دیتے تھے ۔ آپ مکمل طور پر تنظیم کے پابند تھے۔جب آپ کو تنظیم نے نوکری چھوڑنے کو کہا تو آپ نے پارٹی کی ہدایت پر اپنی نوکری چھوڑ دی اور پارٹی کے لیے وقف ہوگئے۔آپ نے اپنی زندگی میں کئی مثالیں قائم کی ہیں جو آج بھی ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔ جس میں اختلاف رائے کو برداشت کرنا بھی شامل ہے کیونکہ اختلاف رائے پارٹی کو خوبصورت بناتا ہے مگر اختلاف کی معنی یہ نہیں آپ کسی سے بغض رکھیں۔
بی این ایم کے سیکریٹری جنرل دل مراد نے کہا شہید ڈاکٹر منان جیسے شخصیات کے شب و روز کوششوں کی وجہ سے آج گذشتہ 23 سال سے بلوچ قومی تحریک ایک ظالم فوج کے سامنے ڈٹی ہے۔ 20 سال پہلے بھی تحریک میں قربانیاں دی گئیں ، بلوچ قومی سوال بھی اسی شدت کے ساتھ موجود تھا لیکن تحریک اس مقام پر نہیں تھی۔ اس سوال پر تجزیہ اس حقیقت کو سامنے لاتا ہے کہ اس وقت سیاسی ادارے موجود نہیں تھے۔ یہ 23 سال کی تحریک اس لیے زیادہ مضبوط ہے کہ اس تحریک کو شخصیات نہیں ادارے چلا رہے ہیں جو شہید ڈاکٹرمنان جیسے شخصیات کا دین ہیں۔جنھوں نے اس سوچ کی آبیاری کی۔
انھوں نے کہا ایک متوازی سوچ بھی ماضی میں موجود تھی جو اداروں کی اہمیت سے انکار کرتی تھی۔ جنھوں نے تنظیم سازی کو گروہ پسندی کہا تھا ، جو کہتے تھے تحریک میں تنظیم کی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ شخصیات اہم ہوتے ہیں جن کے پیچھے تحریکیں چلتی ہیں۔ لیکن آج وہ بھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ تنظیم کے بغیر تحریک نہیں چلائی جاسکتی۔یہ شہید ڈاکٹر منان اور ساتھیوں کے نظریے کی کامیابی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کے مرکزی پروگرام سے سینئر جوائنٹ سیکریٹری کمال بلوچ اور سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی داد محمد ریحان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ، انھوں نے کہا شہید ڈاکٹر منان بلوچ منفرد سیاسی رہنماء تھے آپ نے نا صرف تعلیم یافتہ طبقے اور طلباء میں قومی سوچ کی بیداری میں اہم کردار ادا کیا بلکہ آپ نے بلوچستان کے ہر گاؤں میں قومی تحریک کا پیغام پہنچایا۔گدان میں رہنے والے گھریلو خاتون تک آپ پہنچے اور انھیں تحریک کا ہمنوا بنانے میں کامیاب ہوئے۔ آپ لوگوں سے ملتے اور انھیں اپنا ہونے کا احساس دلاتے اور قومی تحریک سے جوڑتے۔
مرکزی پروگرام کے علاوہ 30 جنوری کو بی این ایم کے شہید راشد ھنکین ( آواران- مشکے ) اور شہید انور ایڈوکیٹ ھنکین ( کیچ – گوادر ) کی طرف سے بھی یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بی این ایم سینئر جوائنٹ سیکریٹری کمال بلوچ ، سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی ریحان، مرکزی کمیٹی کے ممبر چیف اسلم ، ھنکین کے صدر استاد مھران ، زرمبش بلوچی کے نیوز ایڈیٹر سرباز وفا ، زرمبش براھوئی کے ایڈیٹر فرحان بلوچ ، ھنکین نائب صدر تلار بلوچ، ھنکین فنانس سیکریٹری میرک بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ ھنکین کی جنرل سیکریٹری زھرہ بلوچ نے نظامت کی۔
پروگرام کے مقررین نے کہا منان جان اپنی سوچ اور کردار کی وجہ سے آج بھی ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔
بیان میں مذید کہا گیا ہے کہ ایک اور پروگرام بی این ایم شہید انور ایڈوکیٹ ھنکین ( کیچ-گوادر) کے زیر اہتمام ہوا جس میں بی این ایم کے وائس چیئرمین ڈاکٹرجلال بلوچ ، سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی داد محمد ریحان، بی این ایم کے سابق سینٹرل کمیٹی ممبر محمد یوسف بلوچ، کیچ گوادر ھنکین آرگنائزر بابا جی آر ، شہید عارف نور یونٹ کی سیکریٹری زینل بلوچ ، شہید ڈاکٹر حامد یونٹ کے سیکریٹری ڈاکٹر رحیم بلوچ، اور پارٹی کے سینئر ممبر ماما انور بلوچ نے خطاب کیا۔ تقریب کی صدارت محمد یوسف بلوچ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ھنکین ڈپٹی آرگنائزر جیھند بلوچ نے انجام دیئے۔
مقررین نے کہا شہید ڈاکٹر منان جان چاہتے تھے کہ تنظم کاری کا عمل ہمیشہ جاری ر ہے جس کے لیے آپ نے بلوچستان کے ہر کونے کا دورہ کیا۔ آپ کہا کرتے تھے جہد آزادی کے لیے مطالعہ ، رازداری اور ایمانداری ضروری ہیں۔آپ نے ہمیں سکھایا کہ ہمیں اپنی جدوجہد میں خوفزدہ نہیں ہونا۔