ہدایت لوہار قتل کے خلاف سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے-
سندھ کے سیاسی و سماجی رہنما استاد ہدایت لوہار کے قتل کیخلاف وائس فار مسنگ پرسنزآف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار اور سسئی کی رہنمائی میں نصیرآباد میں ریلی، جبکہ مختلف قوم پرست جماعتوں کی جانب سے سندھ دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے-
والد کے قتل اور انتظامیہ کی جانب سے مقدمہ دائر نا کرنے کے خلاف سورٹھ لوہار اور سسی لوہار کے ہمراہ سندھ قوم پرستی پارٹیوں کی جانب سے پانچ روز تک دھرنے کے بعد نصیر آباد سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلی نکالی گئی نصیر آباد میں احتجاجی ریلی کی قیادت سورٹھ لوہار اور سسی لوہار نے کی جہاں بڑی تعداد میں خواتین و شہری شریک ہوئے-
احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ سندھ بھر میں گذشتہ نو روز سے جاری ہے جہاں مظاہرین ہدایت لوہار قتل کے خلاف اپنا احتجاج ریکاڑد کرارہے ہیں-
نصیر آباد احتجاجی ریلی سے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے ہدایت لوہار کی بیٹی اور وائس فار مسنگ پرسنزآف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے ماوارئے عدالت و قانون قتل کا سلسلہ بلوچستان کے بعد اب سندھ میں بھی جاری ہے جو دونوں اقوام کی ریاستی نسل کشی کو ظاہر کرتی ہے-
سورٹھ لوہار نے کہا جیسے کہ پہلے بلوچستان میں لوگوں کو ماوارئے عدالت جبری لاپتہ رکھا جاتا اور پھر جعلی مقابلوں میں قتل کیا جاتا تھا جس کے خلاف بلوچوں نے اسلام آباد تک احتجاج کیا لیکن بدلے میں انھیں جواب مزید لاشوں کے زریعے دیا گیا اور سندھ میں بھی ریاست وہی طریقہ کار اپنا رہا ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک حکام ہمیں یے جواب نہیں دیتے کہ ہدایت لوہار کو کیوں قتل کیا گیا ہماری احتجاجی تحریک جاری رہیگی اور ہم سندھ سمیت دنیاء بھر کے انسان دوست اقوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس تحریک میں ہماری ساتھ دیں-
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مسلح افراد کی جانب سے ہدایت لوہار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، مقتول وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار اور سسی لوہار کے والد تھے۔ وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ سورٹھ لوہار نے والد کے قتل کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں پر عائد کی ہے۔