تربت: جبری گمشدگیوں کے خلاف دو مقامات پر دھرنا جاری، فورسز کی مظاہرین پر تشدد

315

ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ڈی بلوچ پوائنٹ ایم ایٹ شاہراہ اور کیساک کے مقام جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنا جاری۔

ڈی بلوچ کے مقام پر ایک ہفتے سے جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنا دیا جارہا ہے جس کے باعث شاہراہ ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند ہے۔

دھرنا ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدہ کیے گئے پانچ خاندانوں نے شروع کیا تھا جس کی حمایت بی ایس او پجار، بی ایس او اور تربت سول سوسائٹی نے کر رکھی ہے۔

گزشتہ شب ایس ایس پی کیچ ضیا مندوخیل اور ڈی ایس پی کیچ چاکر بلوچ نے ڈی بلوچ دھرنا گاہ جاکر مظاہرین کے ساتھ مزاکرات کیے۔

فیملی کے مطابق پولیس افسران نے ایک نوجوان پر ایف آئی آر کرکے اسے بدھ کو پنجگور میں پولیس کے حوالے کرنے کے علاوہ آج دو بجے تک دو نوجوان فیملی کے حوالے کرنے اور دیگر تین گمشدگان کے بارے میں 10 فروری تک اطلاع دینے کی یقین دہانی کرائی۔

فیملی کے مطابق پولیس کے ساتھ مزاکرات تمام لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی تک ناکام ہوگئے، فیملی نے پولیس پر چھ لاپتہ افراد کو آج باحفاظت بازیاب کرکے اہل خانہ کے حوالے کرنے کی شرط پر شاہراہ کھولنے کا فیصلہ کیا تاہم پولیس افسران اس مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہیں۔

دوسری جانب تربت کیساک میں لاپتہ نوجوان کی بازیابی کے لیے سی پیک شاہراہ بلاک کیا گیا۔

اطلاع کے مطابق عابد ولد وشدل نامی نوجوان کی عدم بازیابی کے خلاف کیساک کے مقام پر علاقہ مکینوں نے سی پیک شاہراہ بلاک کردیا ہے۔

مظاہرین کے مطابق عابد وشدل نامی نوجوان کو آپسر سے 21 مارچ 2023 کو جبری لاپتہ کیا گیا۔

مظاہرین نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے دھرنا گاہ پر مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا، ان کے مطابق الیکشن عملہ اور میٹیریل لے جانے والے قافلے کے اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔