بلوچ نیشنل موومنٹ کے محکمہ سماجی بہبود نے ضلع آواران کے چار تحصیل جاھو ، آواران اور مشکے میں صحت کی صورتحال پر رپورٹ مرتب کرکے اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ضلع آواران کی ان چار تحصیلوں میں 29 مراکز صحت نیم فعال ، غیر فعال اور سہولیات سے محروم ہیں۔
’’ صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے معمولی سے معمولی بیماری بھی موت کا پیام لے کر وارد ہوتی ہے اور جب مریض کو کراچی یا دیگر شہروں میں ایمرجنسی طور پر منتقل کیا جاتا ہے تو راستوں کی دگر گوں حالت کی وجہ سے مریض دوران سفر ہی فوت کرجاتا ہے۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے ، بلوچستان اس ترقی یافتہ دور میں بھی پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی نوآبادی ہے جس کے عوام کو طاقت کے زور پر موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا ہے۔ ایک طرف ریاست اپنی پوری مشینری کے ساتھ بلوچ سماج میں طاقت کے ذریعے لوگوں کا قتل عام کررہی ہے اور دوسری طرف بلوچ سماج میں بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے جس کی پوری ذمہ داری ریاست پاکستان کی ہے۔
بی این ایم اقوام متحدہ اور دیگر ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ پاکستان بلوچستان میں ہر طرح سے انسانی حقوق کو روند رہا ہے اگر یہ سلسلہ برقرار رہا تو بلوچستان مقتل گاہ میں تبدیل ہوگا ، جسے روکنے کے لیے عالمی مداخلت ضروری ہے۔