بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے نوشکی میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں داد دیتے ہوئے کہا کہ جس جوش و جذبے سے آپ نے اپنی پارٹی کے نامزد امیدواروں کی الیکشن مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہ قابل تحسین ہے اور اس سے بھی بڑھ کر جس اکثریت سے نوشکی کے عوام نے پارٹی کے امیدواروں بابو میر محمد رحیم مینگل اور حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی کے لیے ووٹ ڈالے ان کی اس جرات، ہمت اور بی این پی کی حمایت پر میں انکو سلام پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ اور نوشکی کے عوام نے تو بڑے خوبصورت انداز میں اپنا فرض نبھایا مگر یہ ایک الگ بات ہے کہ آپ کے عوامی مینڈیٹ کو راتوں رات چوری کرکے حکمرانوں اور نادیدہ قوتوں نے حسب روایت نوشکی سمیت پورے بلوچستان میں عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالا۔ یہ ہمارے ساتھ صرف آج نہیں بلکہ 1970ءسے ہوتا آرہا ہے۔ ان قوتوں نے 1970ءکے الیکشن میں بنگالیوں کی اکثریت سے منکر ہو کر اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو دولخت کیا۔ 1973ءکے دور میں اسمبلی کے اکثریتی اراکین عوامی حقوق کی خاطر آواز بلند کرنے کی پاداش میں مختلف جیلوں میں پابند سلاسل تھے۔ مگر اقلیتی اراکین کی طرف سے اسمبلی متواتر چلائی جاتی رہی جس کا کورم تک پورا نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ووٹوں کی چوری بلوچستان کے الیکشن تاریخ میں پہلی مرتبہ نہیں، بلکہ اس ملک کے لفاظی خیر خواہ شروع دن سے ایسی ہی گھناﺅنی حرکتوں کے مرتکب ہوئے ہیں، ہم پہلے بھی مایوس نہیں ہوئے، آج بھی ہم نے ہمت نہیں ہاری ہے۔ بلکہ ان لفاظی خیر خواہوں نے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کر کے رکھ دیا ہے ہم جمہوری جدوجہد کے ذریعے یہاں کے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مستحکم کرنا چاہتے ھیں مگر نادیدہ قوتیں جمہوری اداروں کو پنپنے کا موقع نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر دیگر جمہوری پارٹیوں کے اشتراک سے جو ہماری ایک اتحاد قائم ہوچکی ہے اس کے فیصلے آپ کے سامنے آتے رہینگے مگر وقت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ھوئے ہمیں اپنے پارٹی کے حوالے سے بھی کچھ سخت فیصلے لینے پڑیں گے۔