بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرداراختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کو مال غنیمت سمجھا گیا ہے جب کسی علاقے کو فتح کیا جاتا ہے وہاں کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر خرچ کیا جاتا ہے الیکشن سے قبل بلوچستان کے سیٹوں کو ان پر تقسیم کیا گیا تھا کہ 10سیٹیں اس جماعت کو دی جائیگی 11سیٹیں دوسرے جماعت کو دی جائیگی اور وہی نتیجہ نکلا ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سردار اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ ایک شخص جس کا نام اس علاقے میں درج نہیں تھا اس کی ہم نے ثبوت بھی الیکشن کمیشن کو فراہم کئے اس کے کاغذات رد کئے گئے لیکن اوپر سے فرمان آیا تو اس کے نام کو بھی اس علاقے کے ووٹر لسٹ میں شامل کیا گیا اور اس شخص کو بلوچستان سے انتخابات میں جتوا بھی دیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ تو طے ہے کہ کس پارٹی کو کتنے سیٹیں دینے ہیں وہ پارٹیاں شاہد یہ طے نہ کرسکیں تاہم اسٹیبلشمنٹ نے انہیں بھیڑ بکریوں کی طرح پکڑ کر پارٹیوں میں شامل کیا جاتا ہے، میں نہیں سمجھتا ہوں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے نام پرکسی کو اختلاف ہے انہوں نے جس کو طے کیا ہے وہی وزیر اعلیٰ بنے گا جو بھی پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے بغل گیر ہوگی اس پارٹی سے ہی وزیراعلیٰ لیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس مرتبہ آزاد امیدوار بہت زیادہ تعداد میں جیتے ہیں وزیر اعظم کا تعلق بھی انہیں جماعت سے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت بنانے کیلئے ملک کی مفاد کی بجائے ان کی مفادات کو ترجیح دی جائیگی لیکن وہ حکومت دیر پا نہیں ہوگی جب پی ڈی ایم کی حکومت تھی ان میں بھی رسہ کشی چل رہی تھی اگر وہ اکھٹے بھی ہوجائیں تو زیادہ دیر تک نہیں چلے گی۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہم تینوں بڑی جماعتوں کیساتھ حکومت میں رہ چکے ہیں ہمارے ملک میں کسی نے آئین کی احترام نہیں کی ہے چاہیے وہ سیاسی لوگ ، عدلیہ سے ہوں، یا فوج سے ہو ہمارے ملک میں مینڈیٹ کا کوئی احترام نہیں کرتا ہے۔