بلوچستان دو دن کے دوران 47 حملوں و دھماکوں سے لرز اُٹھا، پولیس، ایف سی، سیکورٹی فورسز اور انتخابی تیاریوں و امیدواروں پر متعدد حملے کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں نامعلوم افراد نے انتخابی امید وار میر فدا حکیم رند کے قافلے کو گھات لگائے حملے کا نشانہ بنایا جس میں وہ اور انکے محافظ محفوظ رہے حملے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
ادھر تربت میں نامعلوم افراد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے انتخابی امیدوار عبدالرؤف رند کے گھر پر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے جس کے بعد علاقے میں شدید فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا –
دوسری جانب بلوچستان کے ضلع نوشکی بازار میں سٹی تھانہ کے گیٹ کے سامنے نامعلوم افراد نے ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کردیا۔ دستی بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہو-
ادھر قلات میں نامعلوم افراد نے پیپلزپارٹی کے انتخاباتی جلسے کی تیاری میں مصروف انتظامات کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں-
خاران شہر میں ایک زوردار دھماکہ کی آواز سنی گئی جس کا تعین پولیس کررہی ہے-
دریں اثناء کوئٹہ شہر ایک بار پھر دھماکوں سے لرز اُٹھا بائی پاس پر ایک اور گرنیڈ حملہ، پولیس کے مطابق چند گھنٹوں میں بائی پاس یے دوسرا بم حملہ ہے تاہم حملے میں کسی قسم کی نقصان کی اطلاع نہیں-
واضح رہے کہ دو روز میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 47 کے قریب بم دھماکوں اور حملوں کے واقعات پیش آئے ہیں جن میں پولیس، ایف سی، انتخابی امیداواروں اور دفاتر کو نشانہ بنایا جن میں ایک شخص ہلاک متعدد زخمی ہوئے ہیں-
ان حملوں میں متعدد حملے ایک ہی ضلع میں پیش آئے ہیں جہاں سیکورٹی کے شدید سختیوں کے باوجود حملوں اور بم دھماکو کا سلسلہ جاری ہے
دریں اثناء بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں نے فروری میں ہونے والے انتخابات سے عوام کو دور رہنے کی تاکید کی ہے اور متعدد انتخابی امیدوارواں اور دفاتر کو حملوں کا نشانہ بنایا ہے تاہم ان حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔