اسلام آباد سے بلوچ طالب علم کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے-
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز بلوچستان سے تعلق رکھنے والا نوجوان امتیاز عالم جو پنجاب کے شہر اسلام آباد میں تعلیم کے حصول کے لئے رہائش پزیر تھا، کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکار اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے-
طالب علم امتیاز عالم سکنہ نال، خضدار کو ہاسٹل سے ایمبولنس میں جبری لاپتہ کیا گیا۔ لاپتہ طالب ہیراڈ ایگریکلچر راولپنڈی سے گریجویٹ کرچکا ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد سے ایم فل کررہا تھا۔
واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے امتیاز عالم کے دوستوں نے فوٹیج بھی شائع کردی ہے جہاں ایک بغیر نمبر پلیٹ کے ایمبولینس گاڑی کو تیزی سے جاتے ہوئے دیکھایا جاسکتا ہے جہاں ایک شخص اردو میں بتا رہا ہے کہ اس ایمبولینس میں انکے ساتھی امتیاز عالم کو زبردستی مسلح افراد ُاٹھا کر لے جارہے ہیں-
سوشل میڈیا پر واقعہ کی ویڈیو کو مختلف سیاسی و تنظیموں و صحافیوں کی جانب سے شئیر کیا جارہا ہے-
ویڈیو کو اپنے ٹائم لائن پر شیئر کرتے ہوئے پاکستان کے معروف صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کا کہنا تھا تاریخ میں یہ بھی لکھا جائے گا کہ جب انوارالحق کاکڑ پاکستان کا وزیراعظم تھا تو بلوچوں کو ایمبولینس گاڑیوں میں لاپتہ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تا کہ ویگو گاڑیوں کی بدنامی کچھ کم ہو جائے-
واضح رہے کہ آج ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کیس کے حوالے سے شنوائی تھی جہاں ہائی کورٹ کے حکم پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ گوہر اعجاز عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہوئے اور طلباء جبری گمشدگیوں کے حوالے سے صفائی پیش کی جبکہ بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں کو ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ قرار دیا-
اس حوالے سے بلوچ طلباء کے وکیل ایڈوکیٹ ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم عدالت کے سامنے پیش ضرور ہوئے البتہ وہ اس حساس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے، انہوں نے تقریر کی اور ریاست کے 70 سالہ جبری پالسیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی-