مشترکہ دشمن کیخلاف، مشترکہ مفادات کے تحت کسی قوم سے بھی اشتراکِ عمل و بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ بی ایل اے
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری تفصیلی بیان میں کہاکہ
آپریشن درہ بولان ۲۹ جنوری سے ۳۱ جنوری تک دو دن جاری رہنے کے بعد کامیابی کے ساتھ اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچی۔ آپریشن درہ بولان میں بی ایل اے کے چار مختلف یونٹوں کے ۳۸۵ سرمچاروں نے حصہ لیا۔ جن میں بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ کے ۱۲ فدائین بھی شامل تھے۔ باقی یونٹوں میں فتح اسکواڈ، اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ ( ایس ٹی او ایس) اور انٹیلیجنس ونگ شامل تھی۔
ترجمان نے کہاکہ آپریشن درہ بولان کا آغاز ۲۹ جنوری ۲۰۲۴ کی شام مقامی وقت کے مطابق ۹ بجے ہوئی، جو دو دن تک جاری رہی اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے بعد بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے ۳۱ جنوری ۲۰۲۴ کو شام ۷ بجے آپریشن درہ بولان کے اختتام کا اعلان کردیا اور تمام یونٹوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اپنی پوزیشنیں چھوڑ کر واپس بیس کیمپ رپورٹ کریں۔ اس آپریشن کے دوران بی ایل اے کے سرمچاروں نے مچھ شہر سمیت ۷۰ کلومیٹر ریڈیس کا علاقہ مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لے لیا، جس میں این ایچ ۶۵ کی اہم شاہراہ بھی شامل تھی۔
بیان میں کہا گیاکہ آپریشن درہ بولان کے دوران مجموعی طور پر دشمن کے ۷۸ اہلکار ہلاک کیئے گئے۔ جن میں ۴۵ ایف سی اہلکار مچھ شہر میں آپریشن کے پہلے تین گھنٹوں کے اندر ہلاک کیئے گئے، ۱۰ ایف سی اہلکار پیرغیب بولان کے مقام پر ایک فوج کیمپ پر حملے میں ہلاک کیئے گئے، ۴ ایف سی اہلکار ایک فوجی کانوائے پر گوکرت مچھ کے مقام پر حملے میں مارے گئے، ۱۲ ریگولر آرمی کے اہلکار ۳۰ جنوری کو مجید بریگیڈ کے فدائین ہلاک کرکے ایف سی ہیڈ کوارٹرز میں داخل ہوئے اور کم از کم ۵ ایس ایس جی کمانڈوز ۳۱ جنوری کو فدائین کا نشانے بنے، اس کے علاوہ دو پولیس اہلکار بھی ہلاک کیئے گئے، جن میں ایک ایس ایچ او بھی شامل تھا۔ گوکہ بی ایل اے نے بڑی تعداد میں لیویز اور پولیس اہلکار گرفتار کرلیئے تھے، لیکن بلوچ ہونے کے ناطے انہیں اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ غیرجانبدار رہیں گے، لیکن اسکے باوجود ایس ایچ او نے بی ایل اے کی نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لہٰذا اسے ہلاک کردیا گیا۔
جیئند بلوچ نے کہاکہ آپریشن درہ بولان کے دوران بلوچ لبریشن آرمی کے ۱۳ جانباز ساتھیوں نے شہادت کا عظیم مرتبہ حاصل کیا۔ شہید ہونے والے ۱۲ سرمچار مجید بریگیڈ کے فدائین تھے، جبکہ ایک جانباز شہید سرمچار کا تعلق بی ایل اے کی فتح اسکواڈ سے تھا۔ تمام فدائین شہادت کا فیصلہ کرکے آئے تھے، جو ایف سی ہیڈ کوارٹرز کے عین وسط تک داخل ہونے میں کامیاب ہوئے اور دو دن تک دشمن کے بیچ رہ کر، اسے ناکوں چنے چبواتے رہے۔ سرزمین کے ان عظیم بیٹوں کی مکمل تفصیلات تھوڑی دیر بعد میڈیا میں جاری کی جائینگی۔ دو دن تک پورے علاقے کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے باوجود دشمن فوج فدائین کے علاوہ محض ایک سرمچار شہید کرسکا۔ جو بی ایل اے کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مذید کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کو آپریشن درہ بولان کے دوران بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے اتحادی جماعتوں کی بھرپور مدد و تعاون حاصل تھی۔ جو بلوچ قومی اتحاد و اتفاق کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
آپریشن درہ بولان کے دو اہم اہداف تھے۔ ہمارا پہلا مقصد اپنی بلوچ قوم کو یہ دِکھانا تھا کہ انکی قومی فوج بی ایل اے یہ صلاحیت رکھتی ہے کہ وہ اتنی قوت کے ساتھ قابض پاکستان کے قبضے سے اپنا ایک شہر چھڑا کر مسلسل دو دنوں تک اپنے کنٹرول میں رکھ سکے۔ ہم اپنی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آج قابض پاکستانی فوج نے بلوچستان بھر میں ظلم و جبر کا جو بازار گرم کر رکھا ہے، اس سے نجات کا راستہ، اس قابض فوج سے رحم کی اپیلوں، احتجاجوں، انسانی حقوق کے مطالبوں وغیرہ میں نہیں۔ یہ پاکستانی فوج، آپ کی فوج نہیں ہے کہ آپ پر رحم اور آپکا دفاع کرے، بلکہ یہ ایک قابض فوج ہے، اور وہ اس قبضے کو برقرار رکھنے بلوچستان آیا ہوا ہے اور اس قبضے کو طول و استحکام بخشنے کیلئے بلوچوں کی لاشوں کی انبار لگانے سے نہیں کترائے گا۔ اگر بلوچوں کے پاس نجات و دفاع کا کوئی راستہ ہے تو وہ بلوچوں کی اپنی ایک آرمی کا ہونا ہے، جو آپکا دفاع بیرونی حملہ آوروں سے کرسکے۔ آپکی اپنی فوج ہی اس ظلم و جبر اور زیادتیوں کیخلاف آپکا دفاع کرسکتا ہے اور اپنی قوم کی تحفظ و آزادی یقینی بناسکتا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ قوم کی اپنی قانونی فوج ہے۔ جس کے پاس یہ مکمل حق و اختیار ہے کہ وہ اپنی قوم کی آزادی کیلئے لڑے اور اسکا دفاع کرے۔
انہوں کہاکہ بی ایل اے اپنی بلوچ قوم کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ اپنی قومی فوج بلوچ لبریشن آرمی کو مزید مستحکم کریں۔ ہمارا دست و بازو بنیں۔ قوم ہمارے صفوں میں عملی طور پر شامل ہوکر دشمن کو اپنی سرزمین سے بھاگنے پر مجبور کردیں۔ اگر آپ بنفس نفیس اس جنگ کا حصہ نہیں بن سکتے، پھر آپ اپنی فوج کی سیاسی، معاشی و سفارتی مدد کریں یا کم از کم آپ بی ایل اے کی آواز بن کر ہمارا دفاع کریں اور پیغام گھر گھر تک پہنچائیں۔ جو بلوچ جتنا حصہ ڈال سکتا حسب توفیق ڈالے لیکن اب کوئی خاموش و بے حس نہیں رہے۔
ترجمان نے کہاکہ اس بدتہذیب دشمن کو ہم براہ راست یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں کہ تم نے ہماری بلوچ ماوں بہنوں کے ساتھ اسلام آباد کی روڈوں پر کیا کچھ نہیں کیا۔ یہ تمہاری بھول ہوگی کہ تم یہ سمجھو کہ تم بلوچ خواتین کے ساتھ وہ رویہ اختیار کروگے جو تم نے بنگالیوں کا ساتھ لاکھوں خواتین کی عصمت دری کرکے کیا تھا۔ ان بلوچ ماوں بہنوں کی وارث و محافظ بی ایل اے سمیت پوری بلوچ قوم ہے۔ اور اپنی قوم کی دفاع اور ننگ و ناموس کی حفاظت کیلئے بی ایل اے انتہائی اقدام اٹھانے کیلئے تیار ہے۔
آخر میں کہاکہ آپریشن درہ بولان کا دوسرا مقصد، عالمی مقتدر قوتوں تک اپنی آواز پہنچانا تھا۔ اقوام عالم کو یہ دِکھانا تھا کہ اگر بلوچ کسی قوت کی مدد کے بغیر اپنے بل بوتے پر اتنا بڑا آپریشن کرسکتا ہے تو اگر ہمیں مدد و تعاون حاصل ہوجائے، تو ہم اس قابض فوج کا کیا حشر کرسکتے ہیں اور قابض کو بہت جلد اپنی سرزمین سے بھاگنے پر مجبور کردیں گے۔ اس آپریشن کے ذریعے، بی ایل اے، ان اقوام و اداروں تک پہنچنا چاہتا ہے، جنکے مفادات بلوچ قومی مفادات سے ہم آہنگ ہیں۔ ہم آپ سب کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مشترکہ دشمن کیخلاف، مشترکہ مفادات کے تحت بلوچ لبریشن آرمی کسی سے بھی اشتراکِ عمل و بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے۔