شہدائے آپریشن درہ بولان کی لازوال قربانی رہتی تاریخ میں امر رہیگی۔ بی ایل اے

1859

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاکہ آپریشن درہ بولان میں ۱۳ جانباز بلوچ سرمچاروں نے جرئت و بہادری کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے، اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اس آپریشن کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شہید ساتھیوں میں سے ۱۲ سرمچار بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائین تھے، جبکہ ایک ساتھی بی ایل اے کے ہر اول دستے فتح اسکواڈ کا اعلیٰ تربیت یافتہ کمانڈو تھا۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ شہید فدائی عطاء بلوچ عرف شیخ گزک ولد محمد بلوچ کا تعلق تربت کے علاقے ہیرونک سے تھا۔ آپ سنہ 2016 میں بلوچ قومی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد سے منسلک ہوئےاور آٹھ سالوں تک جرئت و شجاعت کیساتھ اپنی قومی فرائض پوری ایمانداری سے نبھاتے رہے۔ مسلح جدوجہد کا حصہ بننے سے پہلے آپ بی ایس او کے پلیٹ فارم سے قومی غلامی کیخلاف متحرک تھے۔ شہید عطاء بلوچ نے 2019 میں بی ایل اے – مجید برگیڈ کو بطور رضاکار اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ قومی آزادی کے ایک اعلیٰ تربیت یافتہ سپاہی تھے۔ آپکی فوجی صلاحیتوں کے باعث، آپکو بی ایل اے کی ایک کیمپ کے ٹرینٹر کی بھی ذمہ داریاں سونپی گئیں، جو آپ ایک طویل عرصے تک خوش اسلوبی سے نبھاتے رہے۔ آپریشن درہ بولان کے دوران آپ مجید بریگیڈ کے آپریشن کمانڈر تھے۔ آپ بلوچی زبان کے ایک خوبصورت شاعر بھی تھے۔ عطاء بلوچ عرف شیخ گزک کے دو بہنوئی قابض پاکستانی فوج شہید کرچکا ہے، جبکہ آپ کے والد اور چچا کو دشمن فوج نے کئی سالوں سے جبری طور پر لاپتہ رکھا ہوا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید فدائی جمال بلوچ عرف قمبر مہروان ولد عبدالمجید کا تعلق آواران کے علاقے جھاؤ کوڑو سے تھا۔ آپ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان تھے اور یونیورسٹی سے اپنی گریجویشن مکمل کرچکے تھے۔ جمال بلوچ 2009 سے زمانہ طالب علمی کے دوران بی ایس او کے ایک متحرک کارکن تھے۔ جبکہ آپ 2015 میں بلوچ قومی آزادی کی مسلح محاذ سے منسلک ہوگئے۔ آپ غیرمعمولی صلاحیتوں کے مالک ایک گوریلا سپاہی اور نظریاتی سیاسی کارکن تھے۔ آپ نے دو سال قبل بی ایل اے – مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں، اور جانفشانی کے ساتھ اپنی فدائی ٹریننگ مکمل کی۔ آپ آپریشن درہ بولان کے دوران ایک مشکل محاذ سنبھالے ہوئے تھے، لیکن اپنی آخری گولی و آخری سانس تک آپ نے اپنی پوزیشن دشمن کے ہاتھ لگنے نا دیا۔

جیئند بلوچ نے کہاکہ شہید فدائی سنگت فاروق بلوچ عرف چاکر ولد سید، تربت کے علاقے آپسر سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ ایک یونیورسٹی گریجیوٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کتب بین ساتھی تھے۔ فاروق بلوچ 2021 میں بلوچ جدوجہد آزادی سے منسلک ہوئے اور اپنی خدمات مجید بریگیڈ کو پیش کیں۔ آپ کا کردار آپریشن درہ بولان میں انتہائی کلیدہ تھا۔ آپ نے بارود سے بھری گاڑی کو ایف سی ہیڈکوارٹرز مچھ کے دروازے سے ٹکرا کر اڑا دیا، جس سے نا صرف درجن بھر دشمن اہلکار موقع پر ہلاک ہوئے، بلکہ مجید بریگیڈ کی باقی فدائین کو کیمپ کے اندر داخل ہونے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہاکہ شہید فدائی سلال بلوچ عرف شے مرید ابن نور بی بی 2019 میں بلوچ قومی آزادی کی حصول کیلئے مسلح جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ پنجگور کے علاقے پروم سے تعلق رکھنے والے سلال ابن نور بی بی، اس سے قبل بیرون ملک ایک خوشحال زندگی گذار رہے تھے۔ لیکن پختہ قومی شعور کے مالک فدائی سلال بلوچ نے بیرون ملک زندگی ترک کرکے واپس بلوچستان آنے کا فیصلہ کیا اور 2021 میں بی ایل اے – مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ نا صرف ایک اعلیٰ سیاسی سوچ کے مالک باشعور و تعلیم یافتہ نوجوان تھے بلکہ بطور ایک گوریلہ آپ انتہائی دلیر اور عاقبت اندیش جنگجو تھے۔

انکا کہنا تھاکہ شہید فدائی قاسم عرف تنگی لالا ولد فضل بلوچ کا تعلق تربت کے علاقے ہیرونک سے تھا۔ آپ سنہ 2013 سے بلوچ قومی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد سے منسلک تھا۔ ایک دہائی کی طویل عرصے تک آپ ایک بہترین گوریلہ سپاہی کی صورت اپنا لوہا منواتے رہے اور کئی اہم معرکوں میں دشمن فوج کو ناکوں چنے چبوائے۔ آپ نے 2018 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضاکار اپنی خدمات پیش کیں اور پانچ سالوں تک انتہائی صبر و رازداری کے ساتھ اپنے مشن کا انتظار کرتے رہے اور جب بالآخر آپریشن درہ بولان میں ایک خاص خفیہ مشن آپکو تفویض ہوئی تو آپ نے اپنی جان قربان کرکے مشن کو احسن طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

شہید فدائی صدام حسین سیاہ پاد عرف کے ڈی ولد عزیز محمد سیاہ پاد کا تعلق خاران کے علاقے ایری کلگ سے تھا۔ 29 سالہ صدام حسین ٹنڈوجام یونیورسٹی سندھ سے فارغ التحصیل تھے۔ آپ گذشتہ آٹھ سالوں سے مسلح جدوجہد سے منسلک تھے۔ آپ سنہ 2016 میں قابض فوج کے ہاتھوں جبری گمشدہ بھی رکھے گئے اور انتہائی تشدد کا نشانہ بنے لیکن آپ اپنی قومی آزادی کے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے۔ دشمن کی قید سے رہائی کے بعد آپ اس نتیجے پر پہنچ چکے تھے کہ بلوچستان میں پرامن سیاست کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی ہے، لہٰذا آپ نے جدوجہد کیلئے مسلح محاذ کا انتخاب کیا۔ آپ ایک انتہائی بالغ نظر سیاسی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ بہت محنتی و جفاکش گوریلہ سپاہی بھی تھے۔ آپ نے دو سال قبل بی ایل اے – مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔

ترجمان نے کہاکہ شہید فدائی حافظ زیشان زہری عرف سائیں بیبرگ ولد ڈاکٹر خان محمد زہری کا تعلق خضدار کے علاقے پیر شیر زہری سے تھا۔ آپ 2021 میں بلوچ مسلح جدوجہد سے منسلک ہوئے، جبکہ 2022 میں بی ایل اے – مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ پختہ قومی شعور کے مالک ایک تعلیم یافتہ سیاسی کارکن اور انتہائی دلیر قومی سپاہی تھے۔ آپ حافظ القرآن بھی تھے۔ آپ آخر تک دشمن سے لڑنے والے فدائین میں سے ایک تھے۔

شہید فدائی حمل مومن عرف کلمیر ولد محمد بلوچ سال 2020 سے بلوچ قومی آزادی کے مسلح جدوجہد سے منسلک تھے۔ 23 سالہ حمل مومن کا تعلق گوادر کے علاقے پانوان جیونی سے تھا۔ آپ نے دو سال قبل بی ایل اے – مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ قربانی کے جذبے سے سرشار ایک باشعور گوریلہ سپاہی تھے۔ آپریشن درہ بولان کے دوران آپ دشمن کے ایف سی ہیڈکوارٹرز کے عین وسط تک پہنچنے والے ساتھیوں میں سے تھے، دو دن تک آپ بغیر کھائے، پیئے اور سوئے دشمن سے مسلسل لڑتے رہے اور بالآخر وطن پر اپنی جان نچھاور کردی۔ آپ ایک صاحب کتاب ادیب و لکھاری تھے۔ جس دن آپ نے شہادت قبول کی، اسی دن آپکی ایک کتاب بھی شائع ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ شہید فدائی نظام بلوچ عرف ساہل بلوچ ولد محمد جان کا تعلق پسنی، ببر شور سے تھا۔ آپ نے دو سال قبل بی ایل اے – مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ آپریشن درہ بولان کے دوران آپ نے بہادری کی ایک اعلیٰ مثال قائم کردی۔ آپکا سامنا تنہا دشمن کے ایس ایس جی کمانڈوز کے ایک گروپ سے ہوا۔ آپ گھنٹوں درجنوں کمانڈوز سے اکیلے لڑتے رہے اور پانچ کمانڈوز ہلاک کردیئے، جس کی وجہ سے باقی کمانڈوز واپس بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔

مزید کہاکہ شہید فدائی عبدالودود ساتکزئی عرف شیہک کا تعلق مچھ شہر سے تھا۔ آپ کو 2021 میں قابض فوج نے جبری لاپتہ کیا، کئی مہینے ٹارچر سیلوں میں اذیت دینے کے بعد آپ کو رہا کردیا گیا۔ جس کے بعد آپ اس فیصلے پر پہنچے کہ ایک بدتہذیب دشمن پرامن سیاسی زبان کو نہیں سمجھ سکتا اور جنگ ہی بلوچ قوم کو غلامی کی ذلت سے نجات دلا سکتی ہے، جسکے بعد آپ نے ایک سال قبل بی ایل اے – مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ فدائی ودود ساتکزئی دو دنوں تک ایک اہم جنگی پوزیشن پر مستعد رہے، جہاں دلیری کے ساتھ لڑتے ہوئے، آپ نے دشمن کو سنبھلنے کا کوئی موقع نہیں دیا۔

انہوں نے کہاکہ شہید فدائی نادر بنگلزئی بلوچ عرف بالی ولد عبدالرحمٰن بنگلزئی سکنہ کلی بنگلزئی کوئٹہ نے ایک سال قبل بی ایل اے – مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ فدائی نادر بنگلزئی ایک باشعور سیاسی کارکن اور ایک مکمل گوریلہ جنگجو تھے۔ آپریشن درہ بولان میں زخمی ہونے کے باجود آپ زخمی حالت میں پیش قدمی کرتے رہے اور زخموں سے چور ہونے کے باوجود مزید چوبیس گھنٹے دشمن پر کاری ضربیں لگاتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ شہید فدائی زیشان رند عرف آفتاب ولد حبیب اللہ رند کا تعلق نواب شاہ، سندھ سے تھا۔ سندھ میں رہنے کے باوجود آپ بلوچ اور بلوچستان کے درد سے بخوبی واقف تھے۔ اپنی قومی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے آپ نے ڈیڑھ سال قبل مسلح جدوجہد کا فیصلہ کیا اور بی ایل اے کا حصہ بنے جبکہ چھ ماہ قبل آپ نے اپنی خدمات بی ایل اے مجید بریگیڈ کو پیش کیں اور آپریشن درہ بولان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے خود کو وطن پر فدا کردیا۔ آپ تنہا دشمن کے ۱۰ سے زائد فوجیوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے۔

جبکہ شہید کاشف شاہوانی عرف روکین ولد حاجی شاہ محمد شاہوانی کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔ آپ دو سالوں سے بی ایل اے کا حصہ تھے جبکہ گذشتہ ایک سال سے آپ بی ایل اے کے ہر اول دستے فتح اسکواڈ میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ آپ بطور ایک گوریلہ سپاہی جنگی صلاحیتوں سے مالا مال تھے۔ آپکی جنگی علم، پھرتی اور دلیری کو مدنظر رکھتے ہوئے، آپکو فتح اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔ آپریشن درہ بولان میں آپ پہلے صف کے سپاہی تھی اور شہر میں داخل ہونے والے پہلے سرمچاروں میں سے ایک تھے۔ آپکی بہادری کی وجہ سے بی ایل اے نے مچھ شہر کا کنٹرول سنبھال لیا۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی ان تمام شہدا کی جرئت و بہادری اور لازوال قربانی کا اعتراف کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ یہ عظیم قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائینگی۔ شہدا کی خون سے آزادی کی راہ کو سینچا جائے گا اور ڈیرے آخری منزل آزاد بلوچستان میں ہی ڈالے جائیں گے۔ بلوچ قوم اپنے ان عظیم شہدا کو یاد رکھیں اور انکی بہادری کے قصے اپنے لوریوں میں نسل در نسل منتقل کریں اور ثابت کریں کے یہ قوم اپنے محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرتی۔

آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی ساتھ ساتھ یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ ہسپتال کے مردہ خانے میں جو ۱۴ لاشیں رکھی ہوئی ہیں، ان میں سے ۱۲ ہمارے فدائین کی جسد خاکی ہیں، جبکہ ان میں سے دو کا تعلق بلوچ لبریشن آرمی سے نہیں ہے۔ ان دو لاشوں میں سے ایک مقامی لیویز اہلکار اور ایک کسی دفتر کے چوکیدار کی ہے، جو بی ایل اے کے سامنے سرنڈر کرچکے تھے اور بعد ازاں وہاں کسی کمرے میں چھپ گئے، اور جنگ رکنے کا انتظار کررہے تھے، لیکن ایف سی نے بوکھلاہٹ میں اندھا دھند مارٹر گولے برسانا شروع کردیا، جس سے سرمچار تو محفوظ رہے لیکن ایک مارٹر گولے کی زد میں آکر یہ دو بیگناہ شہری جانبحق ہوگئے۔ لہٰذا لواحقین انکی شناخت کریں۔