سال 2023: بلوچستان میں 813 احتجاجی مظاہرے – ٹی بی پی انفوگرافکس

506

سال 2023 میں بلوچستان کے باسیوں نے ایک بار پھر انصاف کے حصول اور قانونی حقوق کے لئے سڑکوں پر احتجاج کرتے گزارا، جہاں شہریوں کی شکایت اور بنیادی حقوق کے حصول کے لئے بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت پاکستان کے شہروں اور بیرون ممالک مظاہرے ریکاڑد ہوئے۔

انفوگرافکس کی صورت میں پیش کیے گئے دی بلوچستان پوسٹ کی ڈیٹا ویژول اسٹوڈیو کے اعداد شمار کے مطابق سال 2023 میں بلوچستان بھر میں 813 احتجاجی مظاہرے ریکاڑڈ ہوئے۔ ان میں 49 مظاہرے بلوچستان کے بڑے شہروں، بلوچستان سے باہر پاکستان کے مختلف علاقوں میں 77 احتجاج ریکارڈ کیے گئے جبکہ بیرون ممالک بلوچوں نے 19 مظاہرے کیئے۔

بلوچستان میں مجموعی طور پر ہونے والے احتجاجوں میں سب سے زیادہ 554 احتجاجی مظاہرے کوئٹہ میں منعقد ہوئے جبکہ سب سے زیادہ 418 مظاہرے جبری گمشدگیوں کے خلاف ریکاڑد ہوئیں۔

اسی طرح بلوچستان کا شہر تربت 70 احتجاجی مظاہروں کے ساتھ دوسرے، چمن 61 مظاہروں کے ساتھ تیسرے اور خضدار 50 مظاہروں کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہا جبکہ سال 2023 میں بلوچستان کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج مظاہرے کئے گئے جن میں حب چوکی میں 28، گوادر میں 23 مظاہرے جبکہ دیگر علاقوں میں کل 27 احتجاجی مظاہرے ریکارڈ ہوئیں۔

ٹی بی پی ڈیٹا ویژول اسٹوڈیو کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان و بیرون ممالک میں مظاہروں کی وجوہات میں 418 مظاہرے جبری گمشدگیوں کیخلاف، 50 مظاہرے جعلی مقابلوں (جبری لاپتہ افراد) کو قتل کرنے کیخلاف، 109 مظاہرے سرکاری ملازمین کے مسائل پر، 67 مظاہرے سرحدی تجارت کیلئے، 37 مظاہرے تعلیمی سہولیات کیلئے، 57 مظاہرے پانی کی قلت کیخلاف، 91 مظاہرے بجلی لوڈ شیڈنگ کیخلاف اور 61 مظاہرے بنیادی سہولیات کے حصول کیلئے کیئے گئے۔

احتجاجی مظاہروں کے وجوہات کی فیصدی شرح کے لحاظ سے 56.22 فیصد کیساتھ انسانی حقوق سرفہرست رہیں، اسی طرح معیشت اور کرپشن کے خلاف احتجاج کی شرح 18.20 فیصد، طلباء حقوق کیلئے مظاہرے 6.42 فیصد اور سیاسی و بنیادی حقوق کی پامالی پر مظاہروں کی شرح 19. 28 فیصد رہی۔

سال 2023 کے دوران بلوچستان میں ہونے والے مظاہروں نے اظہار اور فعالیت کی ایک اہم شکل کو ظاہر کیا۔ تاہم محتاط تشریح پر زور دیتے ہوئے پیش کردہ ڈیٹا کی حدود کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔