کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری، لواحقین نے اپنے کیسز جمع کرادی

160

‏بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاجی کیمپ آج 5302روز پریس کلب کے سامنے جاری رہا۔ ‎اس موقع پر مختلف مکاتب فکر لوگوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجتی کی ۔

‏تنظیم کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جبری گمشدہ شخص کے حوالے سے سب سے پہلے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں جب لواحقین اپنے لاپتہ شخص کی تفصیلات تنظیم کو فراہم کرتےہیں تو وہ کیس سب سے پہلے کمیشن کو فراہم کیا جاتا ہے کمیشن اس کیس کے حوالے سے تمام متعلقہ اداروں کونوٹس جاری کرنے کے ساتھ متعلقہ تھانے ‏کو حکم دیتاہےکہ لاپتہ شخص کا ایف آئی آر درج کرے، جبری گمشدہ شخص کے فارم فل کرتے وقت انکے لواحقین کو تنظیمی سطح پر سمجھایا جاتاہے کہ جب متعلقہ تھانہ ان سے رابطہ کرے تو وہ ضرور تھانہ جاکر اپنےلاپتہ شخص کی FIR درج کرےاور خاندان سمیت وقعہ کےچشم دید گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ کرائے۔

‏دریں اثنا نثار احمد سمالانی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات انکے اہلخانہ نے وی بی ایم پی کو فراہم کردیں، انہوں نے تنظیم سے شکایت کی کہ نثاراحمد ولد محمد اسحاق کو فورسز نے 11 جون 2015 میں مچھ قبرستان سے سینکڑوں لوگوں کےسامنےسےغیر قانونی حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کیا۔

تنظیم کے مطابق جبکہ لاپتہ مطیع اللہ اور جمیل احمد کی تفصیلات اہلخانہ نے فراہم کردیں ہیں۔

اہلخانہ نےشکایت کی کہ حافظ مطیع اللہ پرکانی ولد شمس الحق کو 15 اگست2023میں ببری کانک سےاور جمیل احمد بادینی ولد عبدالسلام کو 22 اکتوبر2021میں سریاب روڑ کوئٹہ سے لاپتہ کیا۔