کراچی ملیر میں گذشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر نکالی گئی ریلی کے منتظمین اور شرکا پر سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
تھانہ شرافی گوٹھ ملیر کے ایس ایچ او محبوب الہی کی مدعییت میں درج کئے گئے ایف آئی آر کا متن ہے کہ اتوار کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شرکاء نے بغیر اجازت کے جمع ہوکر احتجاج، اور لوڈ اسپیکر کا استعمال کیا۔
مزید درج ہے کہ بعض مقررین نے حکومت کے خلاف بات کی ہے اور بلوچی، اردو زبان میں نعرہ بازی کی ہے ۔
ایف آئی آر میں ہزار سے پندرہ سو افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ہماری عوامی تحریک کے پرامن مظاہرین کے خلاف جعلی ایف آئی آرز کا سلسلہ جاری ہے۔ اس بار ملیر کراچی میں گزشتہ روز بلوچ نسل کشی کے خلاف ریلی کے منتظمین اور شرکاء کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کرائی گئیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ ریاست مسلسل طاقت اور تشدد سے اس عوامی تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن یہ ناممکن ہے۔ اس پرامن عوامی تحریک کو ملک بھر میں عوامی حمایت حاصل ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے بعض شہروں ، سندھ اور پنجاب میں بھی بلوچ نسل کشی کےخلاف لانگ مارچ کے شرکاء اور منتظمین پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
واضح رہے گذشتہ دنوں لوگوں کو ریاست اور فوج کےخلاف اکسانے کے الزام میں اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کیخلاف سندھ کے شہر خیرپور تھانہ وڈا ماچھیوں پر سب انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا-
واقعہ کے بعد سندھ سمیت دنیاء بھر سے سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے سندھ پولیس اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد پولیس افسر کی معطلی کا نوٹیفیکیشن سندھ پولیس کی جانب سے جاری کردیا گیا تھا۔