بلوچستان میں ہونے والے فضائی حملے پر چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے موجودہ صورتحال میں ایران اور پاکستان سے تحمل سے کام لینے کی ہدایت کردی ہے-
چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے فریقین سے کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ملک مل کر کام کریں، قبل ازیں پاکستانی دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا تھا۔
دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں جس کی ذمے داری ایران پر ہی عائد ہوگی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ممتاز زہرا نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان پر ایرانی حملے پر پاکستان نے اسلام آباد میں ایرانی سفیر کو واپس جانے کا کہا ہے جبکہ پاکستان اپنا سفیر بھی تہران سے واپس بلا رہا ہے-
پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ایران حملے کے نتیجے میں بچے مارے گئے ہیں جبکہ پاکستان نے ایران کی جانب سے ایران مخالف مذہبی عسکریت پسند تنظیموں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی دعویٰ کی تردید کی ہے-
واضح رہے گذشتہ روز ایرانی نیم سرکاری میڈیا نے ایران کی جانب سے بلوچستان کے ضلع پنجگور کوہ سبز کے رہائشی علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملوں کا دعویٰ کیا تھا ایرانی حکام کے مطابق انہوں نے ان حملوں میں جیش العدل کے پاکستانی حدود میں موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے-
ایران اور پاکستان دونوں کی جانب سے واقعہ پر سخت مؤقف سامنے آرہے ہیں تاہم چین دونوں ممالک کے حکومتوں اور خارجہ پالیسیوں پر گہری اثر و رسوخ ہے جبکہ پاکستانی صحافیوں کو ماننا ہے کہ چین کی جانب سے بیان معاملے کو نرم کرنے میں کارگر ثابت ہوگی-