پاکستانی نگران وزیراعظم نے بلوچ مظاہرین اور ان کے حامیوں پر الزامات لگائے

747

پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے، نگران وزیراعظم بلوچ مظاہرین اور ان کے حامیوں پر برس پڑے اور کئی الزامات لگائے۔

پاکستانی نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ پنجاب کے لوگ بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اور ان کو بلوچوں سے ہمدردی ہے، مجھے اور ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، جو اپنے پیاروں کیلئے احتجاج کر رہے ہیں یہ ان کا حق ہے، میں تو نگران وزیراعظم ہوں، میں تو جانے والا ہوں، لیکن میں بلوچستان سے ہوں تو مجھ پر انگلی اٹھ رہی ہے۔

انوارالحق نے مزید کہا کہ لواحقین پہلے بھی احتجاج کرتے ہیں آئندہ بھی کرتے رہے گے، رات کے معمولی واقعے کو بڑھا کر پیش کیا جارہاہے، اور احتجاج والوں کے ساتھ پولیس کی چھڑپ کو غزہ سے جوڑا جا رہا ہے، پاکستان کو اسرائیل سے تعبیر کرنے والے حیا کریں، جس کو دیکھو وہ ہمدرد بنا پھرتا ہے، آزادی رائے اور احتجاج کا سب کو حق ہے مگر آئین میں رہ کر کرنا چاہیے، 9 مئی کے احتجاج کرنے والوں کا بھی یہی ایشو تھا، وہ لوگ بھی احتجاج کرتے ہوئے قانون کے دائرے سے باہر آگئے تھے۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ریاست اور مسلح تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہے، پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے اور لڑتا رہا ہے، جن لوگوں نے بلوچستان میں یہ سب کیا وہ مسلح تنظیموں کے لوگ ہے، اگر آپ بلوچستان جائیں گے تو آپ کو گولی ماری دیں گے، یہ لوگ تین سے پانچ ہزار لوگوں کو مار چکے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ لوگ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں، ان کو قبول نہیں کریں گے، جن لوگوں نے ان کی حمایت کرنی وہ ان مسلح تنظیموں کا کیمپ جوائن کریں، مجھ پر بار بار تنقید کرنے والے پہلے اپنے گریباں میں جھانکیں، بھارت کی فنڈنگ سے یہ مسلح تنظیمیں چل رہی ہیں۔