پانک کی سالانہ رپورٹ برائے 2023 : بلوچستان میں 75 افراد ماورائے عدالت قتل اور 576 جبری لاپتہ

152

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ادارہ انسانی حقوق پانک نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر سال 2023 کی رپورٹ جاری ہے جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کو اجاگر کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 75 افراد ماورائے عدالت قتل کیے گئے جبکہ 576 افراد کو پاکستانی فوج نے جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا۔ 261 افراد کو جبری گمشدگیوں کے دوران تشدد کا نشانہ بنا کر چھوڑ دیا گیا۔

پانک کی یہ جامع رپورٹ بلوچستان میں مظالم کی بڑھتی ہوئی لہر بشمول ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشدگیوں اور بنیادی انسانی حقوق سے ریاست پاکستان کے ’انکار‘ سے نمٹنے کے لیے فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔

پانک نے بلوچستان میں انسانی حقوق کے بحران کے خاتمہ کے لیے چار اہم سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات عمل درآمد کرکے بین الاقوامی تنظمیں بلوچ قوم کے حقوق اور فلاح و بہبود کا تحفظ کرسکتی ہیں اور ریاست کے قابل مذمت کاررائیوں کے ذمہ داران کے احتساب کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

ان سفارشات میں ’’ پاکستانی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جبری گمشدگیوں کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا ، بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات اور دستاویز کی تیاری میں آزاد اور غیرجانبدار مانیٹرنگ ٹیموں کا تقرر ، انسانی حقوق کے دفاع اور فروغ کے لیے کام کرنے والے اداروں اور افراد کو مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کرنا ،انسانی حقوق کے حوالے متاثرین کی مدد اور انھیں انصاف کی فراہمی کی وکالت اور پاکستانی حکومت کی مجرموں جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی پر پاکستان کے خلاف سفارتی اقدامات اور پابندیاں ‘‘ تجویز کی گئی ہیں۔

پانک کی رپورٹ میں پاکستانی حکومت اور فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جنرل احمد شریف چوہدری کا بلوچستان میں جنوری سے مارچ تک 4040 فوجی آپریشن کرنے کا اعتراف اس طرح کی کارروائیوں کے دیرینہ تردید کے برعکس ہے۔ یہ اعتراف بلوچستان میں فوج کی موجودگی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اس کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔

’ ان انکشافات کی روشنی میں، ‘ پانک کی رپورٹ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں پر زور دیتی ہے کہ وہ بلوچستان میں ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں کا ازالہ کریں۔ رپورٹ میں فوری اقدام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے خطے میں جاری انسانی حقوق کے بحران کو روکنے کے لیے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔