انسانی حقوق کی صورتحال پر پانک نے دسمبر 2023 کی رپورٹ جاری کی ہے۔پاکستانی فورسز کی طرف سے دسمبر 2023 کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے بلوچ قوم کے خلاف جاری مظالم پر شدید خدشات نے جنم لیا ہے۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ پریشان کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے مداخلت کریں۔
دسمبر میں جبری گمشدگیوں ، ماورائے عدالت قتل اور انصاف و احتساب کا مطالبہ کرنے والے پرامن مارچ کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کے واقعات پیش آئے۔
پانک کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلی جائزے میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تشویشانک اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ جن کے مطابق پاکستانی فوج نے مختلف علاقوں سے 54 افراد کو جبری لاپتہ کیا جبکہ طویل عرصے تک جبری لاپتہ رہنے کے بعد 32 افراد رہا ہوکر اپنے گھروں کو واپس آئے۔
پانک کے مطابق، دسمبر میں ماورائے عدالت قتل کے دو واقعات سامنے آئے، جن میں ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں کے ہاتھوں شریف بگٹی کا تشدد آمیز قتل اور ریاستی سرپرستی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں ‘ظاہر ولد عبدالصمد’ کا قتل شامل ہیں۔
پانک نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف لانگ مارچ کا محرک تربت کے قریب ’بان ءِ کنڈک‘ میں پیش آنے والا المناک واقعہ تھا، جس نے بالاچ مولابخش کے حراستی قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا۔ رکاوٹوں اور حکام کی جانب سے پرتشدد ردعمل کے باوجود، تحریک نے زور پکڑا اور بندوبست پاکستان میں مختلف کمیونٹیز کی جانب سے حمایت حاصل کی۔
پانک کی رپورٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ حکومت کا ردعمل سخت اور غیر سمجھوتہ کرنے والا تھا، جس میں انسانی حقوق کے رہنماؤں کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کرنے اوراہم مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاج کو روکنے کی کوششیں شامل تھیں۔ منصفانہ تحقیقات اور بالاچ قتل میں ملوث افسران کی معطلی کے عدالتی احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔
اسلام آباد پہنچنے پر، پانک کی رپورٹ میں لانگ مارچ کے شرکاء کو درپیش مزید مشکلات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جہاں خواتین اور بچوں سمیت 200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا، تشدد اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے باوجود اس تحریک کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر بے پناہ عوامی حمایت حاصل ہوئی۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے پانک نے اپیل کرتے ہوئے ان اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی رائے عامہ کو متحرک کریں اور پاکستانی فوج کو جاری مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرائیں۔
پانک نے دہرایا، “بلوچستان میں صورتحال بدستور تشویشناک ہے کیونکہ پرامن مظاہرین کو مسلسل جبر اور ان کے بنیادی حقوق سے انکار کا سامنا ہے۔ یہ اپیل مظالم کے خاتمے اور بلوچ قوم کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم مطالبہ ہے۔”
رپورٹ کا اختتام کرتے ہوئے، پانک نے زور دیا، “بین الاقوامی مداخلت کا مطالبہ صرف موجودہ وقت کے لیے نہیں ہے بلکہ بلوچ قوم کو درپیش دہائیوں کے منظم مظالم ، پسماندگی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دور کرنے کے لیے تاریخ کی ایک اہم ضرورت ہے۔”