نمائندہ بی این ایم کا برطانوی اراکین پارلیمان کے سامنے مسئلہ بلوچستان پر خطاب

386

بلوچ نیشنل موومنٹ کے جاری بیان کے مطابق پارٹی کے شعبہ امور خارجہ کے ڈپٹی کوارڈینیٹر نیاز زہری نے برطانوی پارلیمنٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچ قوم نے یہ جان لیا ہے کہ پاکستانی ریاست کے اندر اپنے حقوق حاصل نہیں کیے جاسکتے۔ اس لیے اس نے پہلے دن سے ہی قبضے کی مخالفت کی۔

بی این ایم کے نمائندے نے منظورپشتین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ، انھوں نے کہا میں منظور پشتین کی غیر قانونی نظربندی کو اجاگر کرنا چاہتا ہوں، جو مظلوم اقوام کی ایک سچی آواز ہے۔ میں اس اجتماع سے التجا کرتا ہوں کہ وہ منظور کی فوری رہائی کے لیے آواز اٹھائے اور مظلوموں کے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کی ہمت کرنے والوں کی غیر منصفانہ نظر بندی کے خاتمے کا مطالبہ کرے۔

انھوں نے کہا ہماری پارٹی تمام مظلوم اقوام کے حق خود ارادیت اور بنیادی حقوق کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ہم کشمیری، پشتون اور سندھی اقوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو پاکستانی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں۔

مذکورہ تقریب کا اہتمام یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی نے کیا تھا جس کے میزبان برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر رچرڈ برگن تھے۔ان کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ کے نمایاں ممبران سابق اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن، فیبین ہیملٹن، کیتھرین ویسٹ، ہلیری بین اور طاہر علی نے بھی مذکورہ کانفرنس میں شرکت کی۔ سردار شوکت علی کشمیری کی قیادت میں یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کا ایک اعلی وفد بھی کانفرنس میں موجود تھا۔

سندھی قوم نواز رہنماء ڈاکٹرلکھو لوہانہ اور دیگر محکوم اقوام کے نمائندگان نے کانفرنس میں محکوم اقوام پر پاکستانی مظالم پر بات کی۔

نیاز زہری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے ساتھ مل کر ہمارے اقوام کے نازک مسائل کو حل کرنے کے لیے میں ’بلوچ نیشنل موومنٹ‘ کے ایک نمائندے کی حیثیت سے آپ کے سامنے کھڑا ہوں، ۔ آج کی تقریب کا عنوان، “جموں و کشمیر میں جبری تقسیم اور ناانصافی: تاریخی تنازعات کے ازالے کے لیے حکمت عملی،” ان معاملات کی ضرورت اور شدت کو واضح کرتا ہے جن پر ہم بات کرتے ہیں۔

انھوں نے بلوچستان میں پاکستانی فوج کے مسلسل مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا ماضی میں بلوچ قوم پر چار مرتبہ فوج کشی کی گئی اور پانچویں فوج کشی جاری ہے ۔ تاہم، میں یہ بیان کرتے ہوئے فخر محسوس کر رہا ہوں کہ ننھی فاطمہ بلوچ سے لے کر بزرگ میار بلوچ تک، ہر بلوچ انصاف اور حق خود ارادیت کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔ ہماری بہنیں اور مائیں، غیر متزلزل بہادری کے ساتھ، اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کی قیادت کر رہی ہیں، یہ ثابت کرتی ہے کہ آزادی کی جنگ میں کوئی جنسی تفریق نہیں۔

انھوں نے تقریب میں موجود برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میں آج موجود اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سنگین مسئلے کو اس معزز ادارے کے فلور پر لے جائیں اور پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین انصاف کے مستحق ہیں اور ان کی آواز کو ڈرا دھمکا کر اور ظلم و ستم کے ذریعے خاموش نہیں کیا جانا چاہیے۔

انھوں نے محکوم اور مظلوم اقوام کی حمایت کے لیے متحد جدوجہد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپیل کی کہ ہمیں چاہیے کہ ہم انصاف، انسانی حقوق اور ان بنیادی آزادیوں کے لیے اپنی وابستگی میں متحد ہو جائیں جن کا ہر فرد مستحق ہے۔ ایک ساتھ مل کر، ہم مظلوموں کی آواز کو بڑھا سکتے ہیں اور ایک ایسی دنیا کے لیے کام کر سکتے ہیں جہاں کسی کو ناانصافی کا دکھ نہ سہنا پڑے۔