ناسا کی جانب سے 5 دہائیوں بعد چاند پر اترنے کے لیے بھیجا گیا مشن ناکام ہونے کے قریب ہے۔

174

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جانب سے 5 دہائیوں بعد دو روز قبل چاند پر اترنے کے لیے بھیجا گیا مشن ناکام ہونے کے قریب ہے۔

بی بی سی کے مطابق امریکی کمپنی نے 8 جنوری آسٹرو بائیوٹک ٹیکنالوجی نامی کمپنی کے پیریگرین (Peregrine) لینڈر کو یونائیٹڈ لانچ الائنس کے والکن راکٹ کے ذریعے چاند کی جانب روانہ کیا تھا۔

تاہم یہ لینڈنگ کامیاب نہ ہوسکی، لانچ ہونے کے فورا بعد اسپیس کرافٹ کا ایندھن لیک ہونے لگا، جس کی وجہ سے خلائی جہاز کا زیادہ دیر تک خلا میں رہنا ممکن نہیں ہوگا۔

سائسندانوں کا کہنا ہے کہ نصف صدی بعد امریکا کی جانب سے پہلی بار چاند پر بھیجے جانے والا مشن اب ممکن نہیں ہے۔

پیریگرین کو 23 فروری کو چاند پر اترنا تھا اور یہاں تک کہ اگر یہ چاند پر پہنچ بھی گیا، تب بھی 1.2 میٹرک ٹن کے خلائی جہاز کو کامیاب لینڈنگ کے لیے انجن کو ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اب آسٹرو بائیوٹک کا کہنا ہے کہ اسپیس کرافٹ کے بند ہونے سے قبل اس کی کوشش ہوگی کہ لینڈر کو جس حد تک ممکن ہو سکے چاند کے قریب ترین پہنچایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایندھن لیک ہونے کے باعث اب یہ مشن صرف 11 جنوری تک سفر کر سکتا ہے، سائسندانوں نے واضح کیا کہ اس مشن کے چاند پر لینڈ کرنے کے امکانات نہیں ہیں۔

2019 اور 2023 کے دوران چاند پر اترنے کی یہ تیسری ناکام کوشش ہے، مگر آسٹرو بائیوٹک کی جانب سے 2024 کے دوران مزید 5 مشنز چاند پر بھیجے جائیں گے۔

کمپنی کے مطابق دوسرے مشن کے لیے اب تک حکومتی اور کمرشل معاہدوں سے 45 کروڑ ڈالرز جمع کیے جا چکے ہیں۔

یاد رہے کہ دسمبر 1972 میں انسانوں نے آخری بار اپولو 17 کے ذریعے چاند کا سفر کیا تھا، خلاباز پہلی بار 1969 میں چاند پر اترے تھے۔

ناسا کے پاس فی الحال ایسا نظام موجود نہیں جو کہ خلابازوں کو چاند کی سطح پر اُتار سکے۔ اسے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس تیار کر رہی ہے۔