بلوچ نسل کشی کیخلاف جاری تحریک کے رہنماء اور وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکریٹری سمی دین بلوچ نے اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچنے پر سریاب روڈ پہ ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن کو لگتا ہے کہ اسلام آباد سے بلوچستان واپس آنا ہماری شکست یا مایوسی ہے وہ اپنی آنکھوں کھول کر دیکھ لیں، ہمارے لوگوں نے ہمیں جو غیر مشروط عزت اور احترام دیا ہم انکے انتہائی مشکور ہیں ہم ان نادیدہ قوتوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے یہ کمایا ہے یہ عوامی طاقت ہماری فتح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوامی طاقت سے ریاستی تشدد اور بلوچ کش پالیسیوں کا مقابلہ کریں گے اور عوامی طاقت سے ہی اپنے پیاروں کو بازیاب کروائیں گے۔
سمی دین بلوچ نے کہا کہ “ہم خالی ہاتھ اسلام آباد سے بلوچستان نہیں لوٹے ہیں بلکہ اس ریاست کی ظلم اور بربریت کی داستانیں لیکر آئے ہیں، یہ عوامی اجتماع تمہاری ریاستی دہشت گردی اور بربریت کے خلاف نکلا ہے۔ ہماری جدوجہد اسلام آباد میں ختم نہیں ہوئی ہے یہ جدوجہد اب نئی رنگ میں شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 27 جنوری کو ہم اس سے بھی بڑی تعداد میں نکلنے کی امید کرتے ہیں، جس طرح بلوچ عوام اس تحریک کے ساتھ جڑتے جائیں گے وہ دن دور نہیں جب ہم ریاستی زندان سے اپنے لوگوں کو چھڑانے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے آخر میں پشتون اور ہزارہ برادری کا بھی شکریہ ادا کیا جو اس جدوجہد میں ہم قدم رہے ہیں۔