مچھ شہر میں دھماکوں اور فائرنگ کا سلسلہ تھم نہ سکا۔شہری

1659

بلوچستان کے علاقے مچھ بولان میں 29 اور 30 جنوری کی درمیانی شب شروع ہونے والی بڑے پیمانے پر حملہ کے بعد بھاری دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں تاحال تھم نہیں سکے۔

آج تیسرے دن شہر میں بجلی، انٹرنیٹ اور فون سروس بند ہے، جبکہ زمینی رابطہ منقطع ہے۔

شہریوں کے مطابق حکومتی دعوؤں کے برعکس زمینی حقائق مختلف ہیں۔حملے کے پہلے رات چند گھنٹوں بعد حکومت بلوچستان نے تمام حملہ آوروں کو مارنے کا دعویٰ کرتے ہوئے صورت حال کو کنڑول میں لینے کا بیان جاری کیا تھا۔

دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی جس نے اس حملہ کو آپریشن درہ بولان کا نام دیتے شہر میں بدستور قبضہ جمایا ہے۔

آج صبح بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے تھا کہ بی ایل اے کی آپریشن درہ بولان تاحال کامیابی کے ساتھ جاری ہے اورچالیس گھنٹے گذرنے کے باوجود مچھ شہر بلوچ سرمچاروں کے مکمل زیر کنٹرول ہے۔

ابتک بی ایل اے کئی بیانات اور مچھ شہر میں موجود جنگجو کے آڈیوز میڈیا کو بھیجے ہیں جن میں آج ایک تازہ آڈیوز میں ایک جنگجو بلوچی زبان میں بات کرتے ہوئے کہ رہا کہ انہوں پوزیشن مضبوطی سے سنبھالا ہوا ہے۔وہ کہ رہے ہیں ہیلی کاپٹر دور سے آکر فائرنگ کرکے چلے جاتے ہیں۔ اور فورسز اہلکار اپنے مورچوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

بی بی سی اردو کے مطابق پولیس کے زخمی اہلکار عبدالحمید نے بتایا کہ جب حملہ ہوا تو میں اور چند دیگر پولیس اہلکار پولیس تھانے میں تھے۔ ’دھماکوں اور فائرنگ کے درمیان حملہ آوروں میں سے بعض تھانے کی چھت پر پہنچے اور پولیس اہلکاروں سے سرینڈر کرنے اور ہتھیار حوالے کرنے کا کہا۔

بلوچستان سی ٹی ڈی پولیس کے مطابق مچھ میں کلئرنس آپریشن کے دوران گیارہ حملہ آور مارے گئے ہیں جبکہ سات یرغمال کو بحفاظت بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

حکام کی جانب سے بدھ کی سہ پہر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر تحریری بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن سی ٹی ڈی اور لیویز کی جانب سے کیا گیا تھا اور اس میں شامل تمام سکیورٹی اہلکار محفوظ رہے۔

بی ایل اے جاری کردہ آڈیوز میں ایک جنگجو کہ رہے کہ انکے تمام ساتھی محفوظ ہیں اور اچھے پوزیشن سنبھالا ہوئے ہیں۔ فائرنگ اور راکٹ بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

کوئٹہ اور مچھ کے قریبی علاقوں سے آمد اطلاعات کے مطابق مچھ کا زمینی رابطہ ابتک معطل ہے اور جیٹ طیاروں کا گشت جاری ہیں۔

بی ایل اے کے تازہ بیاں میں کہا گیا گیا ہے کہ دشمن پاکستانی فوج اپنی شکست اور بزدلی چھپانے کیلئے میڈیا میں جھوٹے دعوے کررہی ہے کہ اس نے بی ایل اے کا حملہ پسپا کردیا ہے اور مچھ شہر کو کلیئر کیا گیا ہے۔ بلوچ سرمچار اس وقت مکمل عوامی حمایت میں مچھ شہر کے گلیوں میں گھوم رہے ہیں۔ ہم عالمی میڈیا بشمول پاکستانی میڈیا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور خود صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ حقائق لوگوں کے سامنے افشاں ہوجائیں۔ ہم میڈیا کو مکمل تحفظ کا ضمانت دیتے ہیں۔

گذشتہ شپ بی ایل اے کے حملہ آوروں نے ایک مسجد سے اعلان کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ گھروں میں رہیں ، جبکہ پولیس اورلیویز اہلکار انکے سامنے نہ آئیں ہمارا جنگ پاکستان سے ہے وہ پنچابی کے ساتھ نہ دیں بلکہ اس قومی تحریک کا ساتھ دیں یہ آپکا جنگ ہے ۔

دوسری جانب مچھ صورتحال کے پیش نظر کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس منسوخ کردی گئی۔

رپورٹس کے مطابق سبی سے ہرنائی جانے والی ہرنائی ٹرین بھی منسوخ کردی گئی ہے۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ آنے والی جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد میں روک لیا جائے گا۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حالات بہتر ہونے پر ٹرینوں کی روانگی کا جائزہ لیا جائے گا۔