بلوچ رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو گزشتہ کئی ہفتوں سے غیر قانونی طور پر قید میں رکھنا درحقیقت مظلوم و محکوم اقوام کی آواز کو قید کرنے کی مترادف ہے۔ جن بنیادوں پر منظور پر جعلی ایف آئی آرز درج کیے گئے وہ بنیاد ہی کمزور اور کھوکھلے تھے، منظور نے چمن کے پر امن دھرنے میں شرکت کی تھی اور تربت میں جانے کا اعلان کیا جس بنیاد پر منظور پر ایف آئی آرز درج کرکے اسے گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ کیا اب یہ فیصلہ بھی ریاست کریگی کہ ہمیں کہاں جانا ہے اور کہاں نہیں جانا ہے اور کیا بولنا ہے اور کیا نہیں بولنا ہے؟
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ ان تمام ہتھکنڈوں اور مظالم کے باجود پشتون سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان نے قانونی طور پر منظور کا کیس لڑا اور آپ کے ہی عدالت نے اسے تمام کیسوں سے باعزت بری کردیا تھا لیکن آپ نے اپنی ہی عدالت اور آئین کی توہین کرکے منظور کو بغیر کسی کیس و ایف آئی آرز کے جبری طور پر گمشدہ کیا اور اس کے بعد پنجاب کے کسی جیل میں اس کو غیر قانونی طور پر قید کرکے رکھا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ ریاست جس طرح بلوچوں اور پشتونوں پر طاقت کا استعمال کرکے ہماری پر امن جدوجہد کو دبانے کی کوشش کررہی ہے آنے والے دنوں میں اس کے نتائج ریاست کے توقعات کئی زیادہ مخلتف ہونگے۔ جبکہ ہم اس ریاست پر باراں واضح کرچکے ہیں کہ ہم طاقت اور تشدد کے استعمال سے کسی صورت خاموش نہیں ہونگے اور نہ ہی طاقت کے استعمال سے پیچھے ہٹنے والے لوگوں میں سے ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہاکہ آپ جتنی طاقت کا استعمال کروں گے ہم اس جدوجہد میں اتنی شدت لائے گے اور اس جدوجہد کو شدت سے آگے بڑھاتے رہے گے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ منظور پشتین کے لیے آواز اٹھائے اور اسے غیر قانونی قید سے آزاد کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔