مشرقی اور مغربی بلوچستان میں میزائل حملے
ٹی بی پی اداریہ
گولڈ سمتڈ لائن کے دونوں اطراف مشرقی اور مغربی بلوچستان میں پاکستان ؤ ایران نے میزائل حملے کرکے جیش العدل اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ٹھکانوں پر حملوں کے دعوے کئے ہیں۔ جنگی جنون میں مبتلا افراد اِن حملوں کو خودمختاری کی دفاع میں یا انتقامی ؤ جوابی حملے قرار دے رہے ہیں لیکن دونوں اطراف دس سے زائد بیگناہ بلوچ خواتین ؤ بچے اِن حملوں میں نشانہ بنے ہیں۔
بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں ؤ بلوچ عوام اٹھارہ سو اکہتر ( 1871 ) میں برطانوی دور میں تعین کی گئی گولڈ سمتڈ لائن کو سرحد تسلیم نہیں کرتے ہیں اور نوآبادیاتی سرحدیں تاریخی رشتوں کو مٹا نہیں سکتے۔ مغربی بلوچستان میں شاہ ایران کے مظالم سے تنگ آکر ہزاروں لوگ مشرقی بلوچستان ؤ کراچی ہجرت کرچکے ہیں۔ انیس سو اناسی میں انقلاب ایران کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران میں بھی بلوچوں پر جبر کا تسلسل نہ رک سکا اور مغربی بلوچستان سے آج بھی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
مشرقی بلوچستان میں دو دہائیوں سے بلوچ انسرجنسی جاری ہے اور پاکستان ظلم ؤ جبر سے متاثر ہزاروں خانوادوں نے مغربی بلوچستان میں ہجرت کرکے گولڈ سمتڈ لائن کے دوسرے طرف اپنے تاریخی زمین پر زندگی بسر کررہے ہیں۔
ایران اور پاکستان میں بلوچوں کی قومی حقوق ؤ آزادی کے لئے ایک طویل جدوجہد دہائیوں سے جاری ہے اور مختلف ادوار میں دونوں ممالک نے قومی حق حاکمیت کی جدوجہد کو جبر سے کچلنے کی کوششیں کی ہے، لیکن ناکام رہے ہیں۔ تاریخی جدوجہد کو عسکری طاقت کے زور پر ختم کرنا ممکن نہیں ہے اور جب تک مشرقی ؤ مغربی بلوچستان میں بلوچ قوم کو قومی حقوق بشمول حق آزادی نہیں دی جاتی ،وہاں تحریکیں مختلف صورتوں میں جاری رہیں گی۔
پاکستان و ایران حکام ان حملوں پر بظاہر ایک دوسرے کی مذمت کرکے، جوابی کاروائیاں ظاہر کررہے ہیں، لیکن بلوچ قوم پرست حلقوں کا یقین ہے کہ یہ حملے دراصل بلوچ قومی سوال پر دونوں کا ایک صفحے پر ہونا اور مکمل باہمی تعاون کی نظیر ہیں، جسکا اظہار ستر کی دہائی میں ان دونوں ممالک کا مل کر بلوچ نسل کشی کی صورت ہوچکا ہے۔