بلوچ رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے آج لیاری ریلی اور احتجاج کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ لیاری دہائیوں سے ریاستی جبر کا شکار ہے۔ لیاری کے سیاسی شعور کو ختم کرنے کے لئے لیاری کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہتھیار تھماکر انہیں گینگ وار کا نام دیا گیا پھر انہیں آپس میں لڑواکر سینکڑوں نوجوانوں کو قتل کروایا گیا اور آپریشن کا ڈرامہ کرکے سندھ رینجرز نے لیاری کے گھر گھر سے نوجوانوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا اور جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کیا، اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیاری میں جبری طور پر گمشدہ اور ماروائے عدالت قتل کیے گئے بلوچ نوجوانوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے، جبکہ بلوچ نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لئے ریاستی پولیس کے سربراہی میں گلی گلی میں منشیات کے اڈے کھولے گئے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ان تمام حربوں اور سازشوں کے مقاصد یہ تھے کہ سید ظہور شاہ ہاشمی، لالا لعل بخش رند، واجہ اکبر بارکزئی، واجہ یوسف نسکندی اور استاد صبا دشتیاری کے سیاسی شعور کو ختم کرسکے لیکن ان سب کے باوجود لیاری کا سیاسی اور قومی شعور نہ صرف زندہ ہے بلکہ ہمارے لئے امید اور حوصلے کے باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحریک لیاری سے تونسہ تک ہماری امید، حوصلہ اور جذبات کو توانائی اور طاقت فراہم کر رہی ہے۔