لندن میں جبری لاپتہ تاج محمد سرپرہ سمیت بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنے آخری روز احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-
لندن میں برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے سامنے دھرنا پانچوی روز جاری رہا جہاں جبری لاپتہ تاج محمد سرپرہ کے اہلخانہ سمیت بڑی تعداد میں جلا وطن بلوچ سیاسی کارکنان و انسانی حقوق کے کارکنان نے شرکت کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی و اسلام آباد میں جاری دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاج ریکارڈ کی۔
مظاہرین نے اس دؤران ہاتھوں میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے تصاویر اُٹھا کر انکی بازیابی کا مطالبہ کررہے تھے۔
لندن احتجاجی دھرنا 19 جولائی 2020 کو کراچی سے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کے شکار کاروباری شخصیت تاج محمد سرپرہ کے اہلخانہ نے انکی باحفاظت بازیابی و بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف قائم کیا تھا جہاں بڑی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنان و دیگر طبقہ فکر کے لوگ شریک تھے-
تاج محمد سرپرہ کے اہل خانہ اور بلوچ مظاہرین کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے سامنے احتجاج کا مقصد برطانوی حکومت سے مطالبہ کرنا ہے کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی تشدد کو روکنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کریں اور پاکستان کو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور قتل وغارت پر جوابدہ ٹھہرائے-
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف گذشتہ کئی روز سے اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ احتجاجی دھرنے پر موجود ہیں بجائے حکومت پاکستان ان لواحقین کو سنتے اور انکے لاپتہ پیاروں کو بازیاب کیا جائے انھیں گرفتار کرکے اسلام آباد سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی جس سے ریاست کی سنجیدگی واضح ہوگئی ہے-
مظاہرین نے برطانوی حکومت اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی تشدد کو روک کر لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے میں کردار ادا کریں اور پاکستان کو ان جرائم پر جوابدہ ٹہرائے-