اقوام متحدہ نے غزہ میں جنگ کے 100 دن مکمل ہونے پر ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ ’انسانیت کو داغدار‘ کر رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو غزہ کی پٹی کا دورہ کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ فیلیپ لازارینی نے کہا کہ ’گزشتہ 100 دنوں کی بڑے پیمانے پر اموات، تباہی، بے گھری، نقصان اور بھوک ہماری مشترکہ انسانیت کو داغدار کر رہی ہے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’غزہ میں بچوں کی ایک پوری نسل صدمے کا شکار ہو رہی ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں اور وقت تیزی سے قحط کی طرف بڑھ رہا ہے۔‘
یہ جنگ سات اکتوبر کو اُس وقت شروع ہوئی جب حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تقریباً ایک ہزار 140 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس جسے امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے ایک دہشت گرد گروپ سمجھا جاتا ہے، نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا۔
اسرائیل نے غزہ کی عسکریت پسند تنظیم کو تباہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بمباری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس میں وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 23 ہزار 843 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کی شدید قلت ہے اور صحت کا نظام تباہ ہو رہا ہے۔
ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف نے رواں ہفتے جنوبی افریقہ کی جانب سے شروع کیے گئے ایک مقدمے میں دلائل سُنے جس کا غزہ کے رہائشیوں نے خیرمقدم کیا۔
عالمی عدالتِ انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے میں اسرائیل پر 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ کنونشن ہولوکاسٹ میں یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل کے تناظر میں نافذ کیا گیا تھا، جو تمام ممالک کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیتا ہے کہ ایسے جرائم کبھی نہ ہوں۔
جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں فوجی آپریشن کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو مُصر ہیں کہ کوئی بھی عدالت یا فوجی دشمن اسرائیل کو حماس کو تباہ کرنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے سے نہیں روک سکتا۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں لبنان، شام، عراق اور یمن میں ایران کے ساتھ منسلک عسکریت پسند گروپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ نہ ہیگ اور نہ کوئی اور۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کامیاب ہونے تک جنگ جاری رہنا ممکن اور ضروری ہے اور ہم یہ کریں گے۔‘