وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ عبد المالک سمالانی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات انکے اہلخانہ نے وی بی ایم پی کو فراہم کردیں۔
اہلخانہ نے تنظیم سے شکایت کی کہ عبدالمالک سمالانی ولد خالق داد کو 16 اکتوبر 2022 میں دشت ڈیگاری ضلع مستونگ سے فورسز نے غیر قانونی گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا اور انکے سلامتی کے حوالے سے خاندان کو معلومات بھی فراہم نہیں کیاجارہا ہے جسکی وجہ سے وہ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔ تنظیمی سطح پر عبدالمالک کے اہلخانہ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ عبدالمالک کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور حکومت کو فراہم کرنے کےساتھ ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے تمام فورمز پر آواز اٹھائی جائے گی۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ شہریوں کو جبری لاپتہ کرنا ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلوچستان سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو لاپتہ کیاگیا ہے اور حکومتی سطح پر لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو معلومات بھی فراہم نہیں جاتا جسکی وجہ سے لاپتہ افراد کے اہلخانہ شدید زہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہے اور اپنے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کے لیے سراپا احتجاج ہے۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں کو چاہیے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے مسئلے کو انسانی ہمدردی کے بنیاد پر دیکھے اور لاپتہ افراد کے بازیابی کو یقینی بنانے کے حوالے سے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائے، جن پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے اور جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کیا جائے اور بلوچستان میں پھلی ہوئی بےچینی کو ختم کرے۔
دوسری جانب مشکے کے رہائشی لاپتہ ہونے والے الیاس ولد تاج محمد کے اہلخانہ نے اپنے ایک بیان میں انسانی حقوق کے اِداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا الیاس کی بازیابی کیلئے کردار ادا کریں۔
اہلخانہ کے مطابق الیاس الیاس پیشے کے لحاظ سے مزدور تھا جو دوہزار سولہ کو رخشان گیا ہوا تھا جہاں سے پاکستانی فورسز نے انہیں حراست میں لیا جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔