بلوچ نسل کشی اور جبری گمشدگیوں کے خلاف اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کیخلاف سندھ کے شہر خیرپور میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تھانہ وڈا ماچھیوں پر سب انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، بلوچ رہنماء ماہ رنگ بلوچ پر لوگوں کو ریاست اور فوج کےخلاف اکسانے کا الزام ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی صدارت میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دھرنا جاری ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بلوائی جائے جو خود انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے، اور بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل بند کئے جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحریک اب یہاں رکنے والی نہیں ہے، ہم نے پولیس سے بارہا کہا کہ ہمارا آپ سے کوئی معاملہ نہیں ہے۔ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ ہے، ریاستی ادارے ہمارےبلوچستان میں قانون پر عمل نہیں کررہے۔
ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا تھا کہ اقوام متحدہ کا ورکنگ گروپ گزشتہ 10 سال سے پاکستانی حکومتوں کو خطوط لکھ رہا ہے، اور کہہ رہا ہے کہ ہمیں بلوچستان سے بہت سے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ہمیں این او سی دیا جائے، لیکن پاکستان انہیں این او سی نہیں دے رہا۔
واضح رہے کہ تربت سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کے شرکاء اور استقبال کرنے والوں پر اس سے پہلے نال، خضدار، کوہلو ، ڈیرہ غازی خان میں بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ جبکہ تربت اور کوہلو میں لانگ مظاہروں میں شرکت کی پاداش میں 44 بلوچ سرکاری ملازمین بھی معطل کیے گئے ہیں۔