ریکوڈک خفیہ معاہدے میں سعودی حکومت کی شراکت بداعتمادی کا باعث بن رہی ہے۔این ڈی پی

203

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے ریکوڈک کے خفیہ معاہدے کے نقولات حاصل کرنے کے لیے دائر کردہ پیٹیشن ہائی کورٹ میں زیر التویٰ ہے جس کا تحریری فیصلہ اب تک نہیں ہو سکا ہے جبکہ اس کے بر عکس خفیہ معاہدات پر بلوچ عوام کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو بالائے طاق رکھ کر وفاقی حکومت کا سعودی عرب کو اس خفیہ معاہدے میں شامل کرنا سخت تشویش کا سبب بن رہا ہے۔ بلوچ سر زمین پر ہونے والے کسی بھی معاہدے سے متعلق آگاہی رکھنا یہاں کے عوام کا بنیادی حق ہے جس سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دہائیوں سے نوآبادیاتی پالیسیوں کے تحت عالمی سامراجی قوتوں کے ذریعے بلوچستان کے وسائل کا بے دریغ لوٹ مار کیا جا رہا ہےاور اس تمام مرحلے میں لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے کالے قانون کو بے جا استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ ریاست کو چاہئے تھا کہ ان زمینوں کو بلوچ عوام کی فلاہ و بہبود، صحت و تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے استعمال میں لایا جاتا مگر اس کے بر عکس بلوچ عوام کو اپنے آبائی علاقوں سے بے دخل کر کے اسی کالے قانون کے تحت سامراجی قوتوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے بلوچ سرزمین کا کھوڈیوں کے دام سودہ کیا جا رہا ہے۔ اسکے علاوہ ان کمپنیوں کےبلا مشروط مضر صحت کیمیکلز اور زہریلے دھوئیں چھوڈنے جیسے عوامل سے ماحولیاتی آلودگی دن بدن بگڑتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے قریبی آبادی مختلف بیماریوں سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم ایک دفعہ پھر واضح کرتے ہیں کہ ریکوڈک سمیت بلوچ سائل وسائل کی بنیاد پر کسی بھی خفیہ معاہدے کو مسترد کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ بلوچ عوام اس وقت تک کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گی جب تک اس خفیہ معاہدے کو آویزاں نہیں کیا جاتا۔