پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کے خلاف احتجاجی دھرنا آج 57 ویں روز جاری رہا۔
بلوچستان کے مخلتف علاقوں سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کی لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان بھر سے مخلتف مکاتب فکر کے لوگ شرکت کررہے ہیں۔
جبکہ شدید سردی کی وجہ سے بعض لواحقین مخلتف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ ہماری پرامن، خواتین کی قیادت والی تحریک جبر اور دھمکیوں کے سامنے ثابت قدم ہے۔ بلوچ عوام ایک منظم نسل کشی کو برداشت کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں روزانہ بے گناہ لوگوں کی موت ہوتی ہے۔ خاموشی سے کھڑا ہونا کوئی آپشن نہیں ہے۔ ہمیں اپنے اختیار میں کسی بھی طریقے سے اس کی مزاحمت کرنی چاہیے۔ اپنی خاطر، کیونکہ جب پوری قوم کو تباہ کرنے کا ارادہ ہوتا ہے، تو سب کی زندگیاں داؤ پر لگ جاتی ہیں۔
دریں اثنا ایکس ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے لواحقین کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔جب کہ ریاست اس تحریک کو ختم کرنے کیلئے گمراہ کن اور جھوٹا پروپیگنڈا اور پرتشدد طریقے استعمال کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں کہ ہمارے حوصلے ریاست کی طاقت سے زیادہ مضبوط ہیں۔ یہ پروپیگنڈہ اور پرتشدد اقدامات ہمیں کمزور نہیں کریں گے بلکہ ہماری تحریک کو مزید مضبوطی سے آگے بڑھائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پوری دنیا کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی کے خلاف اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔