دمشق میں اسرائیلی حملہ، پاسداران انقلاب کے دو عہدے داروں کی موت – ایرانی میڈیا

205

ایران کی نیم سرکاری مہر نیوز ایجنسی نے دو قابل اعتبار ذرائع کے حوالے سے اتوار کو بتایا کہ دمشق میں اسرائیلی حملے میں دو سینیئر اہلکاروں کی اموات ہوئی ہیں۔

مہر نیوز ایجنسی نے ایک نامعلوم مگر باوثوق ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’اسرائیلی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے شام میں انٹیلی جنس چیف اور ان کے ڈپٹی اور دو دیگر اراکین کو نشانہ بنایا گیا۔‘

اس سے قبل خبر رساں ادارے اےا یف پی نے رپورٹ کیا کہ جنگ کی نگرانی کرنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا: ’اسرائیل کے میزائل حملے میں ایک چار منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس میں پانچ افراد مارے گئے اور پوری عمارت کو تباہ کر دیا گیا، جہاں ایران سے منسلک رہنما اجلاس کر رہے تھے۔‘

روئٹرز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والی کثیر المنزلہ عمارت شام کی حکومت کی مدد کے لیے موجود ایرانی مشیروں کے زیر استعمال تھی، جو مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی۔

اسرائیل کی جانب سے یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب رواں ہفتے ہی ایران نے عراق کے نیم خودمختار کردستان کے علاقے اربیل میں اسرائیل کے ’جاسوسی کے ہیڈ کوارٹر‘ پر حملہ کیا تھا۔ اسی طرح شام میں بھی داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایران نے 15 جنوری کو میزائل حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ تھا اور ملک کی سلامتی کی خلاف ورزی کرنے والوں کی ’منصفانہ سزا‘ تھی۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنی اعلیٰ انٹیلی جنس صلاحیت کے ساتھ ایک ٹارگٹڈ آپریشن کے ذریعے مجرموں کے ہیڈکوارٹرز کی نشاندہی کی اور انہیں درست ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔

خیال ہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں ہی ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسیم سلیمانی کی برسی کے موقعے پر بھی ایران میں ہونے والے دھماکوں میں 100 سے زائد اموات ہوئی تھیں، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

سات اکتوبر، 2023 کو حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد سے غزہ پر شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے باعث کشیدگی کے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں پھیلنے کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔