نیشنل پارٹی کے رہنما طاہر بزنجو نے کہا ہے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے حکومتی سرپرستی میں جوابی دھرنا معاملات کو مزید پیچیدا بنا دے گی اس لئے ذمہ داران جوابی بیانیہ تراشنے اور لاپتہ افراد کے مسئلے سے راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے ان لواحقین کو انصاف فراہم کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ شہر اقتدار میں رونما ہونے والے واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے رومی باد شاہ نہرو کی بانسری یاد آرہی ہے باز اوقات اسطرح لگتا ہے ملکی حکمران اور پالیسی ساز پیدائشی نابینہ ہیں۔ ان کو کچھ بھی نظر نہیں آتا۔
طاہر بزنجو کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے جاری دھرنے کو بقول قوم پرست حلقوں کے سبوتاژ کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے ڈیتھ اسکواڈ کیجانب ایک دھرنے کا انعقاد کیا گیا ہے۔
دوسرے دھرنے کی سربرائی جمال رئیسانی اور فرید رئیسانی کررہے ہیں جن کے بارے میں بلوچ قوم پرست ماضی میں بھی الزام عائد کرچکے ہیں کہ وہ پاکستانی فوج کی سربراہی میں بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ چلاتے ہیں۔ جو بلوچوں کو قتل اور لاپتہ کرنے کے علاوہ مختلف سماجی برائیوں میں ملوث ہیں۔
قوم پرستوں کا الزام ہے کہ پاکستانی فوج نے بلوچستان میں متعدد مسلح گروہ تشکیل دی ہوئی ہے جنہں عرف عام میں ڈیتھ اسکواڈ کہا جاتا ہے اور پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچ قومی تحریک کے خلاف انہیں کھڑا کیا گیا ہے اور فورسز نے انہیں مکمل چھوٹ دی ہوئی ہے، اور وہ لوگوں کو لاپتہ اور قتل کرنے کے علاوہ اغواء برائے تاوان چوری ڈکیٹی اور منشیات فروشی سمیت متعدد سماجی برائے میں ملوث ہیں۔
بی این پی اور سردار اختر مینگل اور ان کے حامیوں سمیت دیگر بلوچ سیاسی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ ان گروہ کو ریاستی حمایت حاصل ہے اور وہ مسلح جتھہ بناکر لوگوں کو لاپتہ، اغواء اور قتل کرنے جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہے۔ ان پر مسلح مذہبی تنظیموں سے تعلق، خودکش حملہ آوروں کو پناہ دینے جیسے سنگین الزامات لگتے رہے ہیں۔