فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے پیر کو ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنا کر غزہ لے جائے گئے افراد میں سے دو اسرائیلی ہلاک ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا میں نشر کی جانے والی ویڈیو میں ایک یرغمالی خاتون کو دکھایا گیا ہے جس کا نام نوا ارگمانی ہے اور اس کی عمر 26 سال ہے۔ وہ ویڈیو میں بتا رہی ہے کہ اس کے ساتھ یرغمال بنائے گئے افراد میں سے دو قید کے دوران ہلاک ہوگئے ہیں۔
خاتون کے چہرے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ یہ بیان جبر کے تحت دے رہی ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ ویڈیو کب بنائی گئی تھی۔
حماس نے اتوار کے روز ایک اور ویڈیو جاری کی جس میں ارگمانی کو دو افراد کے ساتھ دکھایا گیا جو اس وقت زندہ تھے۔
اسرائیلی میڈیا میں ان دونوں کے متعلق بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک کا نام یوسی شرابی ہے۔ اس کی عمر 53 سال ہے جب کہ دوسرے شخص کا نام آئٹے سویرسکی ہے اور عمر 38 سال ہے۔
یہ وہی دونوں افراد ہیں جن کی ہلاکت کا اعلان پیر کی ویڈیو میں کیا گیا ہے۔
پیر کو جاری ہونے والی ویڈیو کے ساتھ حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں مغوی صہیونی فوج کی بمباری میں مارے گئے ۔
7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک اور ایک بڑے حملے میں جس کی اس سے قبل کوئی نظیر نہیں ملتی، عسکریت پسندوں نے 1200 کے لگ بھگ افراد کو ہلاک اور تقریباً 240 کو یرغمال بنا لیا تھا ۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے 132 غزہ میں موجود ہیں جب کہ 25 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
عسکریت پسند گروپ حماس، اسرائیل میں موجود فلسطینی قیدیوں کے تبادلے میں اب تک 110 یرغمال افراد کو رہا کر چکا ہے۔
ویڈیو جاری ہونے کے کچھ ہی دیر کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یواف گیلانٹ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے حماس مغویوں کے خاندانوں پر نفسیاتی دباؤ کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج یرغمالوں کے خاندانوں کی مدد کر رہی ہے، اور انہیں کسی بھی پیش رفت سے باخبر رکھے ہوئے ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی دفاعی افواج نے حماس کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ جس کے بعد اب ان کے پاس یہی باقی رہ گیا ہے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کا نفسیاتی استحصال کر کے اسرائیلی معاشرے کے حساس اعصاب کو گزند پہچائیں۔
غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے، گیلنٹ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یرغمالوں کو گھر واپس لانے کا واحد راستہ “فوجی دباؤ” جاری رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا بصورت دیگر کوئی بھی ہم سے بات نہیں کرے گا اور ہم کسی بھی معاہدے تک نہیں پہنچ سکیں گے۔