حماس ارکان کو تلاش کریں گےجیسا میونخ اولمپکس کے بعد کیا تھا – موساد چیف

133

اسرائیل کی انٹیلی جنس سروس، موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے بدھ کے روز عزم ظاہر کیا ہے کہ ایجنسی سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں ملوث حماس کے ہر رکن کو تلاش کرے گی، خواہ وہ کہیں بھی ہو۔ ان کا یہ عہد بیروت میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے نائب سربراہ صالح العاروری کی ایک مشتبہ اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

اسرائیل نے ان رپورٹس پر کہ اس نے ہلاکت کی وہ کارروائی کی تھی، کسی تبصرے سے انکار کر دیا ہے لیکن ڈیوڈ برنیا کے تبصرے بظاہر اس بات کی ٹھوس نشاندہی تھے کہ اس حملے کے پس پشت اسرائیل تھا۔

برنیا نے موساد کے ایک سابق سربراہ زیوی ضمیر کی تدفین کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے 1972 کے میونخ میں قتل عام کے ردعمل کا ذکر کیا جب موساد کے اہلکاروں نے اس سال اولمپک گیمز میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی ہلاکت میں ملوث متعدد فلسطینی عسکریت پسندوں کو تلاش کیا تھا اور انہیں ہلاک کر دیا تھا۔

بدھ کو اسرائیل میں ہائی الرٹ

لبنانی دار الحکومت میں ایک حملے میں حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری کی ہلاکت کے بعد لبنان کی طاقتور حزب اللہ ملیشیا کی جانب سے ردعمل کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل بدھ کو انتہائی الرٹ رہا۔

لگ بھگ تین ماہ قبل غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد سے یہ حماس کے کسی انتہائی سینیئر عہدے دار کی پہلی ہلاکت تھی۔

العاروری کی ہلاکت پر لبنان کا ردعمل

اس ہلاکت کے غزہ جنگ پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے۔ اسرائیل گزشتہ برسوں میں حماس کے کئی چوٹی کے رہنماؤں کو ہلاک کرچکا ہے لیکن اس نے دیکھا ہے کہ ان کی جگہ جلد ہی کوئی متبادل لے لیتا ہے ۔

خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حزب اللہ کے جنوبی بیروت کے گڑھ پر حملہ لبنان کی سرحد کے ساتھ کم تر شدت کی لڑائی کی وجہ بن سکتا ہے جو پھیل کر ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے ۔

زیادہ تر انحصار اس پر ہے کہ حزب اللہ کے قائد حسن نصر اللہ کس رد عمل کا انتخاب کرتے ہیں۔ وہ 1992 میں اپنے پیش رو کی ایک اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد سے، گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔

انہوں نے العاروی کی ہلاکت کے بعد ایک تقریر میں عزم ظاہر کیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں اتحادی عسکریت پسند فلسطینی رہنماؤں پر ہدف بنا کر کیے گئے کسی بھی حملے پر جوابی کارروائی کریں گے ۔

نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ اب تک تنازع میں “غزہ کی حمایت کرنے اور لبنان کے قومی مفادات کو مدنظر رکھنے کی ضرورت میں توازن کے اسٹریٹجک جائزے میں محتاط رہی ہے،‘‘ تاہم انہوں نے کہاکہ اگر اسرائیلی لبنان کے خلاف جنگ شروع کرتے ہیں تو یہ گروپ “لامحدود لڑائی‘‘ کے لیے تیار ہے۔

حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے بارے میں کہا کہ وہ اس پر پچھتائیں گے، اور بقول انکے، “یہ انہیں بہت مہنگا پڑے گا۔”

موساد قاتلوں سے حساب لے کر رہے گی ، برنیا کا دعویٰ

حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری کی ہلاکت سے اسرائیلیوں کا حوصلہ بلند ہوا ہے جو ابھی تک سات اکتوبر کے حملے سے سنبھلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب کہ عسکریت پسند غزہ میں سخت مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے درجنوں افراد کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔

برنیا نے کہا کہ موساد، ان قاتلوں سے حساب لے کر رہے گی جنہوں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور انہوں نے اس حملے کے منصوبہ ساز اور ایلچیوں سمیت اس میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہر ایک کو تلاش کرنے کا عزم کیا ۔

میونخ اولمپک حملہ

موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے کہا ”, اس میں وقت لگے گا جیسا کہ میونخ قتل عام کے بعد لگا تھا لیکن وہ جہاں کہیں بھی ہوں گے ہم ان تک پہنچیں گے۔ “

برنیا موساد کے سابق سربراہ زیوی ضمیر کی تدفین کے موقع پر خطاب کر رہے تھے جن کا انتقال اس سے ایک روز قبل 98 برس کی عمر میں ہوا تھا۔

ضمیر 1972 میں میونخ اولمپک حملے کے وقت موساد کے سربراہ تھے ۔ اس حملے میں فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیلی وفد کے 11 ارکان کو ہلاک کیا تھا۔

اس کے بعد۔ اسرائیل نے عسکریت پسند گروپ، ’بلیک ستمبر‘ کے ارکان کو ہلاک کر دیا تھا جنہوں نے وہ حملہ کیا تھا۔