مستونگ سے 17 ماہ قبل جبری گمشدگی کا شکار نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق 10اگست 2022 کو مستونگ سے جبری گمشدگی کا شکار شاہد حسین گذشتہ روز بازیاب ہو کر اپنے گھر پھنچ گیا، قریبی ذرائع نے ان کے بازیابی کی تصدیق کردی ہے-
دوسری جانب 19 جنوری کو بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر ڈیرہ اللہ یار سے سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سلا ولد وڈیر گاگو بگٹی نامی نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ گئے جس کے بعد وہ منظرعام پر نہیں آسکا ہے-
یاد رہے کہ بلوچستان میں چند جبری لاپتہ افراد کی واپسی تو ممکن ہوئی ہے البتہ متعدد علاقوں سے مزید جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے رواں سال جنوری ہی میں بلوچستان کے علاقے کوئٹہ، گوادر، کیچ، آواران سے جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں-
رواں سال کوئٹہ سے 4 افراد، کیچ سے 6, آواران سے 2 جعفرآباد سے 1 نوجوان کی جبری گمشدگی کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ 4 جبری لاپتہ افراد بازیاب بھی ہوئے ہیں-
بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کا دھرنا بھی قائم ہے جس کے چلتے مختلف علاقوں اور بیرونی ممالک احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی جو وسیع پیمانے پر جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری تحریک کی قیادت کررہی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر بلوچ تنظیمیں ان جبری گمشدگیوں اور قتل میں ریاستی اداروں کو ملوث قرار دیتے ہیں ان تنظیموں کا الزام ہے کہ جبری گمشدگیوں میں ملوث ریاستی اداروں کے حمایت پاکستان کے مین اسٹریم پارٹیاں حکومت اور عدلیہ کررہی ہیں جو کہ شہری حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے-
بلوچستان، اسلام آباد، سمیت دنیاء بھر میں جاری حالیہ مظاہروں میں مظاہرین بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ اور ریاستی اداروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ ان احتجاجوں کے چلتے عالمی انسانی حقوق کے تنظیمیں بھی اس جانب متوجہ ہورہے ہیں، مختلف انسانی حقوق کے تنظیموں اور ممالک نے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کی مذمت کی ہے-