تربت سے نکلنے والے بلوچ خواتین و معصوم بچوں کے قافلے پر اسلام آباد میں مظالم کے پہاڑ توڑے گئے ۔ سردار اختر مینگل

1002

بلوچستان کے لاپتہ افراد کے ورثا کے آنسوں پونچنے اور کے حق کیلئے آواز بلند کرنے پر پر مجھے تلخ زبان ہونے کا لقب دیا جارہا ہے۔ بلوچستان کی ماﺅں، بہنوں، بچیوں، بچوں اور بزرگوں کے آنسو مجھے چین سے بیٹھنے نہیں دیتے لاپتہ بلوچوں کی بہنوں رشتے بھائیوں کی بازیابی کے منتظر ہیں بلوچستان میں سرداروں کی بھرمار ہے لیکن لاپتہ افراد کیلئے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ویسے مراعات اور وزارتوں کیلئے یہ سردار آگے آگے ضرور ہوتے ہیں جب بھی بلوچستان کے بلوچوں کے حقوق کیلئے بات کرنی ہو تو یہ مفاد پرست سردار مجھے آگے کر دیتے ہیں میرے جسم میں ایک بھی سانس باقی ہوگی اس وقت تک بلوچستان کے مظلوم اور محکوم عوام کیلئے صدائے حق بلند کرتا رہوں گا اور یہ میری ذمہ داری ہے جسے نبھاتا رہوں گا ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے پیر کے روز بیلہ میں بی این پی اور لسبیلا عوام اتحاد انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سردار مینگل نے کہا کہ تربت سے نکلنے والے قافلے جس میں اکثریت بلوچ خواتین اور معصوم بچوں کی ہے اسلام آباد میں ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے اسلام آباد شدید سردی میں معصوم اور پرامن مظاہرین کے اوپر ٹھنڈا پانی پھینکا گیا پولیس نے نہتی خواتین بچوں اور بزرگوں کو بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ان مظاہرین کا قصور صرف اتنا ہے وہ بلوچستان کے رہنے والے ہیں اور اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کیلئے ملک کے دارالحکومت میں اپنی فریاد لے کر گئے ہیں آوران میں گھروں سے خواتین کو اٹھا کر لے جانا اور ان پر تشدد کرنا یہ کہاں کا دستور اور کیسی انسانیت ہے میری یہی باتیں کچھ قوتوں کو کڑوی لگتی ہیں ۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ جام کمال جب وزیر اعلیٰ تھے اس وقت تمام فنڈز باپ بلوچستان عوامی پارٹی کے لاڈلوں میں بانٹے اور وہی لاڈلے انہیں تنہا چھوڑ گئے یہی فنڈز جام کمال اپنے حلقے میں ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرتے تو آج بیلہ اور لسبیلہ کھنڈر نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جام کمال خان کی حکومت اس کی نادانیوں اور ہٹ دھرمی کی وجہ دھڑن ہوئی میں اس وقت جام کمال خان کو سمجھایا کہ ہمیں نہ چھوڑو لیکن میری بات وہ نہیں مانے اس نے وزارت اعلی بھی کھو دی اور باپ بھی گنواں دی جام کمال خان بادام کھائیں تاکہ ان کی یاداشت بہتر ہو جام کمال کہتا ہے کہ بھوتانی برادران کو کیوں سپورٹ کرتے ہو تو اس کا جواب یہ ہے قومی اسمبلی بھی جب بھی بلوچستان کے مسائل پر میں بات کرتا تھا اسلم بھوتانی میری تائید کرتے ہوئے وہ آواز اٹھاتا تھا باپ کے پانچ اسمبلی ارکان کے منہ میں مونگ ہوتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ہم کلہاڑی کو تیز کرکے لائے ہیں 8 فروری کو کلہاڑی سے شیر کا شکار کرکے چارپائی پر بیٹھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جام کمال نے نواز شریف اور زرداری کے دروں پر حاضریاں بھریں اور تنگ آکر نواز شریف نے انہیں پارٹی میں جگہ دی ہے۔