بھارت کے ایک اور خلائی مشن کا کامیاب آغاز

214

بھارت نے بلیک ہول کے رازوں کا پتہ لگانے کے لیے پیر یکم جنوری کو ایک مشن کامیابی کے ساتھ خلاء میں روانہ کر دیا۔ آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا خلائی مرکز سے گیارہ سیٹلائٹوں کو خصوصی راکٹ سے کامیابی سے داغا گیا۔

بھارت کے خلائی تحقیقی ادارے، اسرو، نے نئے سال کے پہلے دن جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں واقع خلائی تحقیقاتی مرکز سے ایکس رے پولریمٹر سیٹلائٹ (ایکسوپوسیٹ) سمیت مجموعی طور پر گیارہ سیٹلائٹوں کو لے جانے والے پی ایس ایل وی راکٹ کو کامیابی سے خلاء میں بھیج دیا۔ ایکسپوسیٹ بلیک ہول کی پراسرار دنیا کا مطالعہ کرنے میں مدد کرے گا۔

بھارت کے خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) کے سربراہ ایس سومناتھ نے اس مشن کو “کامیاب” قرار دیا۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، “یکم جنوری 2014 کو پی ایس ایل وی نے ایک اور کامیاب مشن انجام دے دیا ہے۔ ایکس پو سیٹلائٹ کو اس کے مطلوبہ مدار میں کامیابی کے ساتھ پہنچا دیا گیا ہے۔”

سومناتھ نے مزید کہا، “نئے سال کا آغاز پی ایس ایل وی کے لانچ کے ساتھ ہوا ہے اورآنے والے دنوں میں ہمارے سامنے مزید پرجوش لمحات آئیں گے۔ ابھی تو یہ آغاز ہے اور ہم مزید سیٹلائٹ لانچ کریں گے۔ اس کے علاوہ سال 2024 میں گگن یان مشن بھی ہو گا۔”

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس کامیابی پر سائنس دانوں اور بھارتی عوام کو مبارک باد دی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، “پی ایس ایل وی سی 58 اور ایکس پو سیٹ مشن کی کامیاب لانچنگ۔ وزیر اعظم مودی کی ذاتی دلچسپی اور سرپرستی کی وجہ سے اسرو کی یکے بعد دیگر کامیابی سرانجام دینے والی ٹیم سے منسلک ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔”

وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس حصولیابی پر سائنس دانوں کو مبارک باد دی ہے۔

بلیک ہول خلا میں ایک ایسا علاقہ ہے، جہاں مادہ لامحدود حد تک کثیف ہو جاتا ہے، یہاں کششِ ثقل اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی چیز یہاں تک کہ روشنی بھی یہاں سے فرار نہیں ہو سکتی۔ بلیک ہولز کچھ انتہائی بڑے ستاروں کی زندگی کے دھماکہ خیز اختتام سے وجود میں آتے ہیں۔ کچھ بلیک ہولز ہمارے سورج سے اربوں گنا بڑے ہو سکتے ہیں۔

سائنسدان وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جانے والے یہ بلیک ہولز کیسے بنے، مگر یہ واضح ہے کہ یہ کہکشاں کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور متحرک رکھتے ہیں، اور ان کی ارتقا پر اثرانداز ہوتے ہیں

بلیک ہول کے اپنے اندر سے کوئی روشنی باہر نہیں آ سکتی چنانچہ ایک سیاہ دھبے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ سکتا لیکن اس کے گرد موجود روشن مادوں کے دائروں کو دیکھ کر سائنسدانوں کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ بلیک ہول کہاں واقع ہے