پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچ نسل کشی کے خلاف دھرنا آج 44 ویں روز سے جاری ہے۔
اس دوران جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد اور ریاستی جبر کا شکار ہونے والے افراد کی رجسٹریشن کی گئی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کیمپ میں نہ صرف بلوچ بلکہ کے پی کے، سندھ، سابق فاٹا اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اپنے پیاروں کی گمشدگی کی رجسٹریشن کررہے ہیں۔
لواحقین نے کہاکہ بلوچستان کے تربت سے نکلنے والی روشنی کی کرن نے پورے پاکستان کے پسماندہ عوام کو ظلم اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت کے نعرے کے ساتھ متحد کیا ہے۔ زندہ رہنے کی جدوجہد کی اس لڑائی میں ہمارے لوگ ہماری امید اور روح ہیں۔
بلوچ یکجتی کمیٹی نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری تحریک کا آج 44واں دن ہے جبکہ اس پورے دورانیہ میں ریاست نے سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی بجائے مزید ظلم و جبر کا بازار گرم کیا ہوا ہے جس کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 3 جنوری کو اسلام آباد دھرنے سے اس تحریک کے تیسرے فیز کا اعلان کردیا ہے جس میں بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائے گے۔
بیان میں بلوچستان بھر کے احتجاج مظاہروں کا شیڈول کا اعلان کیا گیا ہے کہ جس کے مطابق کوئٹہ، شرافی گوٹھ ملیر میں 7 جنوری، کیچ اور پنجگور میں 8 جنوری، قلات، منگچر، سوراب اور مستونگ میں 9 جنوری، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، ڈیرہ غازی خان، بارکھان تونسہ، رکھنی اور ملیر (مُراد میتگ) میں 10 جنوری، خاران، بیسیمہ، نوشکی اور دالبندین میں 11 جنوری، کراچی میں 12 جنوری، حب، وندر، اوتھل، آواران اور مشکے میں 13 جنوری، نصیر آباد، سبی، لورالائی اور بولان 14 جنوری، خضدار، نال، وڈھ اور گریشہ میں 15 جنوری، گڈانی، گوادر، اورماڑہ اور پسنی میں 16 جنوری کو احتجاجی مظاہرے ہونگے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں کے علاوہ دیگر کسی علاقے میں عوام احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ذمہ داران سے رابطہ کریں۔