پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے سے اظہار یکجتی کے طور پر بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بدھ کے روز بلوچستان کے علاقے بارکھان اور کوہلو میں درجنوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جن میں خواتین، بچوں سمیت جبری لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک تھے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں جبری لاپتہ افراد کی تصاویر اور مختلف پلے کارڈز، بینرز اٹھا کر جبری گمشدگیوں کی روک تھام کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ بلوچ یکجتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان بھر میں مرحلہ وار احتجاج کا سلسلہ جاری ہیں۔ بلوچستان میں جاری ان احتجاجی مظاہروں کا مقصد اسلام آباد دھرنے سے اظہار یکجہتی ہے، مظاہریں کا مطالبہ ہے کہ اسلام آباد دھرنے کے مطالبات تسلیم کئے جائیں اور جبری گمشدگیوں سمیت ماورائے عدالت جعلی مقابلوں میں لوگوں کو قتل کرنا بند کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کال احتجاج کے تیسرے دؤر میں بدھ کے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کے کال دے دی گئی تھی جہاں آج تونسہ شریف میں احتجاج سے قبل پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے علاقے کے سیاسی، سماجی، و طلباء سمیت 40 کے قریب مظاہرے کے منتظمین کو گرفتار کرلیا جن میں چار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے-
اسلام آباد دھرنے کے شرکاء اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان سمیت دیگر ممالک میں بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سوشل میڈیا پر اسلام آباد دھرنے سے اظہار یکجہتی کے لئے مختلف طبقہ فکر کے لوگ ویڈیوز بناکر ٹرینڈ میں حصہ لے رہے ہیں-