گذشتہ دنوں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اعلان پر نکالی گئی ریلی کے منتظمین اور شرکا سمیت احتجاج کو کوریج کرنے والے صحافی کے خلاف سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کئیے گیے ہیں۔
بلوچستان میں حالیہ احتجاجوں کے چلتے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگ بلوچستان سے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالتی قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں جبکہ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت میں ایک منظم دھرنا دیا جارہا ہے-
گذشتہ سال نومبر میں تربت میں کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے بالاچ بلوچ کے قتل کے بعد شروع ہونے والے “بلوچ نسل کشی” کے خلاف مارچ کے دؤران جہاں بلوچستان کے ہر شہر میں مظاہرے ہوئے وہیں پاکستان کے دیگر صوبوں سمیت بیرونی ممالک بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے-
بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کے چلتے مظاہرین و منتظمین کے خلاف پولیس کی جانب سے متعدد مقامات درج کئے ہیں-
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی بلوچ نسل کشی خلاف مارچ کے تیسرے فیز میں بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل وڈھ میں 15 جنوری کو شہریوں نے بڑی تعداد میں ریلی نکالی جہاں گذشتہ روز پولیس نے مظاہرین اور احتجاج کو کوریج دینے والے وڈھ پریس کلب کے سینئر صحافی مسعود احمد لہڑی پر وڈھ تھانہ میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے-
خیال رہے کہ یہ ضلع خضدار میں صحافیوں کے خلاف بلوچ مظاہرین کو کوریج دینے پر ایف آئی آر کا دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل گذشتہ روز خضدار شہر میں احتجاج کوریج دینے والے ندیم گرگناڑی پر بھی پولیس نے مقدمہ دائر کیا ہے-
خضدار کے صحافیوں تنظیموں نے پولیس کی جانب سے صحافیوں کو مقدمہ میں نامزد کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور صحافیوں کو اپنے ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنے کی کوشش ہے جسے خضدار کے صحافی کبھی قبول نہیں کرینگے-