انوارالحق کاکڑ نے نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کوئی پاکستان سے ناراض نہیں بلکہ بلوچ علیحدہ وطن کی بات کررہے ہیں۔
پاکستانی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہزیب‘ میں بات کرتے ہوئے ہاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں اور اسے آسانی سے حل کرنا مشکل ہے۔
پاکستانی صحافی کو اپنے انٹریو میں نگراں وزیر اعظم پاکستان نے بلوچ جبری گمشدگی کے شکار افراد کے حوالے سے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہونا چاہیے بلوچستان میں ریاست سے کوئی ناراض نہیں، وہ اپنی شناخت کے ساتھ علیحدہ ریاست چاہتے ہیں، تین پارلیمان گزر گئے کسی نے کریمنل جسٹس سسٹم کو ٹھیک نہیں کیا، کیا غیر مسلح لوگوں کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست کی نہیں ہے، سب اسی نقطے پر زور دیتے ہیں کہ لاپتہ افراد کو واپس لایا جائے۔
واضح رہے کہ کسی بھی پاکستانی وزیر اعظم کا بلوچستان کی آزادی بارے اپنی نوعیت کا یہ پہلا بیان ہے۔ یہ پچھلی حکومتوں سے مختلف ہے جہاں بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کو ان حکومتوں کی جانب سے چند ناراض بلوچوں کا مسئلہ کہہ کر مذاکرات کی دعوت جاری کئے گئے ہیں۔
انوارالحق کاکڑ جنکا اپنا تعلق بھی بلوچستان کے پشتون بیلٹ سے ہے، موجودہ پاکستانی نگراں دؤر میں پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اور بلوچ تحریک کے خلاف شدید مخالف موقف رکھتے ہیں۔
بلوچستان کے سیاسی اور آزادی پسند تنظیمیں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ اور انکے نگران کابینہ کو پاکستانی اسٹیبلیشمنٹ کے حمایت یافتہ اور بلوچ تحریک کے خلاف بلوچستان میں جاری ریاستی کریک ڈاؤن میں ملوث قرار دیتے ہیں اور انکی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہیں۔
حالیہ بلوچ مظاہروں کے دؤران انوارالحق کاکڑ اور انکے کابینہ پر بلوچ لاپتہ افراد کے خلاف تشدد کا استعمال اور سیاسی انتقام لینے کا بھی الزام سامنے آیا ہے جبکہ انورلحق کاکڑ نے کھل کر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے مظاہروں کی مخالفت کرتے ہیں۔ ایک تقریب میں انہوں نے صحافیوں، قلمکاروں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو بلوچ لاپتہ افراد کی حمایت پر انہیں بلوچ مسلح تحریک میں شامل ہونے کا کہا تھا۔