بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنا بند کیا جائے – نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ

1100

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق میری لالر نے آج بلوچ لواحقین لانگ مارچ دھرنے کی قیادت کرنے والی سمی دین بلوچ اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے وڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کی اور مارچ کے حوالے خیالات کا تبادلہ کیا۔

میری لالر نے اس آنلائن ملاقات کے حوالے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے انہوں نے سمی بلوچ اور ماہ رنگ بلوچ سے ملاقات میں جبری گمشدگیوں کیخلاف جاری احتجاج پر تبادلہ خیال کیا اور بلوچ مظاہرین نے اس موقع پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کی شکایات کی۔

انہوں نے کہا پولیس کو پرامن مظاہرین کیخلاف ہراساں کرنے کی شکایات کو ختم کیا جانا چاہیے۔

علاوہ ازیں ماہ رنگ بلوچ نے اس حوالے سے اپنے ایکس ہینڈل سے میری لالر کے پوسٹ کو شئر کرتے ہوئے لکھا کہ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق کو پرامن مظاہرین کیخلاف پولیس کے کریک ڈاؤن، میڈیا کی بدنیتی پر مبنی مہم اور بلوچ لاپتہ افراد کے حوالے سے نگران وزیر اعظم پاکستان کے مضحکہ خیز تبصروں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ ہماری صورتحال اور ہمیں درپیش خطرات کی نگرانی جاری رکھے گی۔

اس حوالے سے مارچ کے ایک اور منتظم سمی دین بلوچ نے لکھا ہے کہ آج، آن لائن ملاقات کے دؤران ہم نے مارچ کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ کو تفصیلات فراہم کئے، اسی کے ساتھ انھیں تونسہ میں متعدد گرفتاریاں، پولیس نے میرے سمیت مارچ کرنے والوں کے خلاف من گھڑت مقدمات درج کیے، اور وزیر اعظم نے ہمیں دہشت گردوں کے ہمدرد قرار دینے جیسے واقعات کا ذکر کیا ۔

سمی دین بلوچ نے کہا اس کے علاوہ، میں نے خصوصی رپورٹر کو اپنے والد کے کیس، ان کی بازیابی کے لیے میری 14 سالہ جدوجہد، اور دیگر لاپتہ افراد کے بارے میں آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ وہ ہماری صورتحال اور مظاہرین کی فلاح و بہبود کو درپیش خطرات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔