بلوچستان کے مختلف علاقوں سے دو نوجوان حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل۔
تفصیلات کے مطابق 3 جنوری کو بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے علاقے ھوشاپ کے رہائشی عمران جان ولد صوالی نامی نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد سے وہ منظرعام پر نہیں آسکا ہے۔
دوسری جانب گوادر سے ایک نوجوان کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔ علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز نے ایک کمسن لڑکے کو اسلحہ کے زور پر زدکوب کرنے کے بعد اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے، فورسز کے ہمراہ ڈیتھ اسکواڈ کے ارکان بھی تھے۔
گوادر سے اغواء ہونے والے شخص کی شناخت بالاچ ولد رؤف کے نام سے ہوئی ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے جبکہ چند افراد کی منظرعام آنے اور رہائی کے بعد مزید افراد جبری گمشدگی کا نشانہ بنتے ہیں۔ بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کی تنظیمیں ان جبری گمشدگیوں میں ریاستی اداروں کو ملوث قرار دیتے ہیں-
دوسری جانب بلوچستان میں لوگوں کی جبری گمشدگی اور بلوچ نسل کشی کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا جاری ہے وہیں بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جانب سے لوگوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ اسلام آباد دھرنا کے شرکاء نے ان واقعات کے خلاف پاکستان میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔