بلوچستان میں یکے بعد دیگرے فائرنگ اور دھماکے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے تین مختلف اضلاع قلات، خضدار اور تربت میں نامعلوم افراد نے پاکستانی انتخابی مہم میں حصہ لینے والے امیدواروں، پولیس اور پاکستانی فورسز کو حملوں میں نشانہ بنایا ہے جس میں فورسز کو جانی و مالی نقصانات کی اطلاعات ہیں-
بدھ کے روز ہونے والے والے ان حملوں میں نامعلوم افراد خضدار کھٹان میں پولیس پوسٹ پر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے دھماکے میں ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔
خضدار میں ایک اور دھماکے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار آغا شکیل درانی کے رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا جس کے بعد شہر میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئی جبکہ علاقے میں ایف سی اور پولیس کی گشت اور مختلف مقامات پر ناکہ بندی جاری ہے-
خضدار حملوں سے قبل نامعلوم افراد نے بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگچر میں پیپلز پارٹی کے انتخابی دفتر پر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، تاہم اس حملے میں کسی قسم کی زخمی یا جانی نقصانات کے اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں-
ادھر تربت سے اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے دو مختلف حملوں میں پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا ہے-
پہلا حملہ ایف سی چیک پوسٹ پر جوسک میں کیا گیا جبکہ ایک اور حملے میں مسلح افراد نے دیہات کے مقام پر فورسز پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ دونوں حملوں میں فورسز اہلکاروں کو جانی نقصانات کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ واقعہ کے بعد مذکورہ علاقہ میں سیکورٹی سخت کردی گئی ہے-
بدھ کے روز بلوچستان میں 8 حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں اس سے قبل بلیدہ، کوئٹہ میں پاکستانی فورسز اور انتخابی امیدواروں کو حملوں میں نشانہ بنایا گیا جبکہ سبی میں پولیس تھانے پر دستی بم سے حملہ کیا گیاجس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں-
حب میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے دفتر پر دستی بم پھینکا گیا جو پھٹ نہ سکا۔
پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لئے بلوچستان میں انتخابی سرگرمیاں محدود اور لوگوں کی عدم دلچسپی سے امیدواروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
جبکہ بلوچ آزادی پسند مسلح تنظمیوں نے الیکشن میں لوگوں سے حصہ نہ لینے کی اپیل کی ہے۔ آزادی پسندوں کی جانب سے اس طرح حملے کئے جارہے ہیں تاہم آج حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے تاحال قبول نہیں کی ہے-