پاکستانی وزارت خارجہ نے ایران کی جانب سے بلوچستان کی سرحد کے اندر کئے جانے والے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے، اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ان حملوں میں دو معصوم بچے ہلاک اور تین بچیاں زخمی بھی ہوئی ہیں۔
پاکستان محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے”یہ اور بھی تشویش ناک ہے کہ یہ غیر قانونی عمل پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلزموجود ہونے کے باوجود ہوا ہے۔”
بیان کے مطابق، پاکستان پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ اعلیٰ عہدیدار کے پاس شدید احتجاج درج کروا چکا ہے۔
اس میں مزیدکہا گیا ہے کہ، پاکستان کی خودمختاری کی اس صریح خلاف ورزی کی شدید مذمت کرنے کے لیے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلایا گیا ہے۔ بیان کے مطابق،” اس کے نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔”
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں پڑوسی ملکوں کےاچھے تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور دوطرفہ اعتماد اور بھروسے کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
حملہ کب ہوا؟
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا تھا کہ ایران نے بلوچ عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے دو اڈوں کو میزائل اور ڈرون حملوں میں تباہ کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق چند گھنٹے قبل پاسداران انقلاب نے ایران اور پاکستان کی سرحد پر ایک گاؤں میں اہداف کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاکستان میں جیش العدل کے دو ہیڈ کوارٹرز کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملہ جیش العدل کیمپ پر پنجگور رائفلز کے علاقے سبز کوہ، چیدگی سیکٹر میں ہوا۔
سبز کوہ، چیدگی بارڈر پاکستانی سرحد (بلوچستان) کے اندر ہے۔
رائٹرز کے لیے یہ خبر دینے والی جرنلسٹ پارسا حفیظی نے X پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ایران کے پاسداران انقلاب نے عراق اور شام میں ایک روز قبل اہداف پر میزائل حملے کیے ہیں۔
کل کیے جانے والے ان حملوں میں،خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق، پاسدارانِ انقلاب نے اس حوالے سے باقاعدہ بیان بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے حالیہ مظالم کے جواب میں عراق کے علاقے کردستان میں موساد کے لیے جاسوسی کرنے والے ایک اڈے کو بیلسٹک میزائل کے حملے میں تباہ کیا ہے۔
اسرائیل کی حکومت نے کردستان میں ایرانی حملے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ ‘رائٹرز’ کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے دعوے کی آزاد ذرائع سے بھی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
پاسدارانِ انقلاب نے عراق میں کردستان کے مرکز اربیل میں امریکہ کے قونصل خانے کے قریب رہائشی علاقے پر بھی میزائل داغے ہیں جب کہ شام میں بھی کارروائی کی۔
دونوں کارروائیوں سے متعلق پاسدارانِ انقلاب نے ایک بیان میں کہا کہ شام میں بیلسٹک میزائلوں سے اُن دہشت گردوں کی تنصیبات تباہ کی گئیں جو ایران میں دہشت گردی میں ملوث ہیں، جن میں داعش بھی شامل ہے۔